جی ایچ کیو کیس بھر فرد جرم عائد نہ ہوسکی : بانی پی ٹی آئی 7نئے مقدمات میں گرفتار اسلامآباد احتجاج ، عمران بشری سمیت 96ملز موں کے ورانٹ جاری 

راولپنڈی+ اسلام آباد  (جنرل رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت) بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی 7 نئے مقدمات میں گرفتاری ڈال دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 28 ستمبر کے احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔ عمران خان کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت پیش کیا گیا۔ پراسیکیوشن ٹیم کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی گئی۔ پراسیکیوشن کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا نہ کرنے پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے 7 نئے کیسز میں عمران خان کو گرفتار کر لیا۔ خیال رہے کہ 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دینے پر عمران خان کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ دوسری جانب جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران  اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزموں پر فرد جرم گزشتہ روز بھی عائد نہ ہو سکی۔ دوسری جانب عمران خان جوڈیشل ہوتے ہی جیل انتظامیہ کی تحویل میں آ گئے۔ بانی پی ٹی آئی کے سیل نمبر 4 سے تھانہ نیو ٹاؤن پولیس کی نفری ہٹا دی گئی۔ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کی جانب سے 23 اے ٹی اے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں، مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعہ کا اطلاق نہیں ہوتا، لہٰذا مقدمہ متعلقہ عدالت کو بجھوایا جائے۔ وکلائے صفائی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت آج انسداد دہشتگردی عدالت میں ہو گی۔ شاہ محمود قریشی کو سخت سکیورٹی میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے اڈیالہ لایا گیا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک میں احتجاج پر بشریٰ بی بی اور بیرسٹر گوہر سمیت 96 دیگر ملزموں کے وارنٹ گرفتاری جار کر دیئے۔ ملزموں کے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ جاری کئے۔ کوہسار پولیس نے مقدمہ نمبر ایک ہزار 32 میں 96 ملزموں کے وارنٹ گرفتاری حاصل کئے۔ پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین، مراد سعید، عمر ایوب، شیر افضل مروت، فیصل جاوید، علی بخاری، عامر مغل، زلفی بخاری، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن، علی زمان، پیر مصور، میاں خلیق الرحمن، سہیل آفریدی، شہرام خان ترکئی، بریگیڈئر (ر) مشتاق احمد، میجر (ر) راشد ٹیپو، ایم این اے عبداللطیف ، فاتح الملک، علی ناصر، صوبائی وزیر ریاض خان، خالد خورشید کے بھی وارنٹ جاری کئے گئے۔ قبل ازیں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عدالتی احکامات کے باوجود وکلاء کی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر راولپنڈی پولیس کے سربراہ سی پی او سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس ایس پی اور ایس ایچ او تھانہ نیو ٹاؤن کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے سی پی او سمیت تینوں افسروں کو آج تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے تھانہ نیو ٹاؤن پولیس کو عمران خان سے وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا۔ بانی کے وکلاء نے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات تھانہ نیو ٹاؤن پولیس کو وصول کرائے تھے۔  مزید برآں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں عمران  کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آئندہ سماعت پر ہر صورت پیشی کا بیان حلفی جمع کرا دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی عدالت پیش نہیں ہوئیں۔ ملزموں کے سینئر وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے فیصلہ کن انڈر ٹیکنگ جمع کرائی۔ وکیل صفائی سلمان صفدر نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ بشریٰ بی بی آئندہ سماعت پر ہر صورت عدالت میں پیش ہوں گی۔ وکیل صفائی نے عدالت کو تین سماعتوں میں ملزموں کے 342 کے بیان ریکارڈ کروانے اور بحث مکمل کرانے کی انڈر ٹیکنگ دی۔ نیب وکلاء نے انڈرٹیکنگ کی مخالفت نہیں کی جبکہ عدالت نے وکلاء صفائی کی انڈر ٹیکنگ کو منظور کرتے سماعت ملتوی کر دی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ پراسیکیوشن بھی کوئی جلد بازی نہیں چاہتی، تاہم عدالت کو اس بات کو بھی دیکھنا ہے کہ اس کیس کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ وکلا صفائی کو 342 کے بیان کے لیے 8 مواقع مل چکے ہیں اور اس سے قبل کیس کے تفتیشی افسر پر جرح کے لیے وکلا صفائی کو 38 مواقع فراہم کیے گئے تھے۔ بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی دائر کی گئی جس پر نیب وکلاء  نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر اعتراضات اٹھائے۔ نیب نے بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد رپوٹ بھی عدالت پیش کی جس میں بتایا گیا کہ نیب نے کوشش کی لیکن بشریٰ بی بی اپنے ایڈریس پر موجود نہیں تھیں۔ عدالت نے بشری بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار رکھتے ہوئے ضمانتی کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیے اور سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کر دی۔حساس مقامات حملہ کیس میں پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کئے گئے چالان میں حملے کا اصل محرک تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے علاوہ خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سابق وفاقی وزراء اور تحریک انصاف کی مرکزی صوبائی اور مقامی قیادت کو قرار دیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن