نئی دہلی (این این آئی) بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم پرسترہ بااثر ریٹائرڈ سرکاری افسروں، سفارت کاروں اور عوامی رہنمائوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری افسر، سفارت کاروں اور عوامی شخصیات نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام لکھے گئے ایک خط میں مودی کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 2014ء سے اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد میں واضح اضافے کو اجاگر کیا۔ مودی کو لکھے گئے خط پر دستخط کرنے والوں میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی اور منصوبہ بندی کمیشن کے سابق سیکرٹری این سی سکسینا شامل ہیں۔ خط میں حالیہ برسوں میں ریاستی حکومتوں کے متعصبانہ کردارکو اجاگر کیا گیا۔ انہوں نے اقلیتوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور عدم تحفظ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے ہجومی تشدد کے واقعات، اسلام دشمن، نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کے گھروں اور کاروباروں پر حملوں کی نشاندہی کی۔ خط میںعدم برداشت کے ماحول کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکامی پر بعض ریاستی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا کہ کچھ حکومتیں تشدد پر آنکھیں بند کر رہی ہیں جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ دستخط کنندگان نے دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے تاریخی مساجد اور اجمیر شریف سمیت صوفی درگاہوں کے سروے کے مطالبے جیسے واقعات پر تشویش کا اظہارکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد بھارت کی کثیرالثقافتی تاریخ کو دوبارہ لکھنا اور اس کے سیکولر اقدار کو مجروح کرنا ہے۔ خط میں وزیر اعظم مودی پر زور دیا گیا کہ وہ تفرقہ انگیز بیان بازی اور تشدد کی عوامی طور پر مذمت کریں، یقینی بنائیں کہ ریاستی حکومتیں آئینی اقدار کو برقرار رکھیں گی، بھارت کی سیکولر شناخت کو یقینی بنانے کے لیے ایک بین المذاہب مکالمے کا انعقاد کریں۔ دستخط کنندگان نے خبردار کیا کہ موجودہ تقسیم بھارت کی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔