وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام نے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا،اسلام آباد میں چڑھائی ہوتی ہے تو اسٹاک مارکیٹ گرتی ہے، ان کے خلاف آپریشن ہوتا ہے تو مارکیٹ اس کا جشن مناتی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اقتصادی حالت دنیا بھر کے مقابلے میں 23 سال پیچھے ہے۔ پاکستان کا مقابلہ تقابلی طور پر دنیا سے نہیں ہوسکتا ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی بڑی بڑی کمپنیوں کی ڈالر انکم صفر ہے۔ آج پاکستان ایک بار پھر اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ ویژن 2010 میں پہلی بار پاکستان کی ترقی کا خواب بنایا گیا تاہم 2 سال بعد مارشل لا نے وہ چکنا چور کردیا۔ 2024 میں 60 فیصد نمو دکھا کر یہ ثابت کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے۔ ویژن 2025 کے تحت پاکستان کو دنیا کی 25 بہترین معیشتوں میں شامل کریں گے۔انہوں نے کہا 100انڈیکس کے 1 لاکھ پار کرنے سے دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی صلاحیت کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں 2025 کا وژن بنایا، کراچی کا امن بحال اور دہشت گردی ختم کی، سی-پیک کو خواب سے حقیقت بنایا اور 3 برس میں چین سے 25 ارب کی سرمایہ کاری کی اور لوڈشیڈنگ قابو کی۔ملک سے دہشتگردی اور لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا ۔احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پرائس واٹر کوپرز نے پاکستان کو 2030 تک ترقی کا ملک قرار دیا، 2018 کے یوٹرن نے وہ خواب بھی چکنا چور کر دیا، چینی سرمایہ کاری کو ویت نام اور دیگر مشرقِ بعید کے ملکوں تک منتقل کر دیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2022 تک ایک بھی معاشی زون تیار نہیں تھا، یورپی اور دیگر ملک پوچھتے رہے تھے کہ سی پیک میں کیسے سرمایہ کاری کا حصہ بنیں، اپریل 2022 میں ہم نے ملک سنبھالا تو پاکستان کے ڈیفالٹ کی شرطیں لگ رہی تھیں۔انہوں نے کہا 2017 میں یہ نظرآرہا تھا کہ 2030 تک پاکستان بہترین معیشت بن جائے گا لیکن 2018 میں تبدیلی کے نام پر ہمارے قومی منصوبوں اور سمت کو متاثر کیا گیا۔ 30 سے 40 ارب ڈالر کی نجی چینی سرمایہ کاری کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے گئے جو یہاں سے ویت نام ار مشرقی ایشیائی ممالک چلی گئی۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان کو ماضی کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔ موثرمعاشی اصلاحات اور اس پر مستقل عمل سے بھارت کو پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 21 ویں صدی سیاسی نظریات کی نہیں بلکہ معاشی نظریات کی صدی ہے۔ وزیراعظم نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان رواں ماہ متعارف کروائیں گے۔ پلان کے تحت ایکسپورٹس بڑھانا، میڈ ان پاکستان کو عالمی سطح پر متعارف کروانا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں صلاحیت ، ذہانت اور وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ آج ہم جدید ترین جے ایف تھنڈر بنا رہے ہیں۔ اگر ہم خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ کریں توجو ہم سے پیچھے تھے آج وہ آگے نکل گئے ہیں۔ تنازعات کے ساتھ کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا ہے کہ سیاست بچائیں یا ریاست بچائیں، سری لنکا کا ڈیفالٹ اور پاکستان کا ڈیفالٹ دو الگ چیزیں تھیں، پاکستان ایٹمی ملک ہے سری لنکا نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن میں 4 مہینے کی تاخیر کرنی پڑی، سیاسی جماعتوں کی فراست پر ان کا شکر گزار ہوں، توانائی کی قیمتوں کو بڑھا کر مشکل فیصلے کیے، عوام اور میڈیا کا شکریہ کہ ایک بڑی قیمت ادا کی۔احسن اقبال کا مزید کہنا ہے کہ چینی پر 4 آنے اضافے پر ایوب خان کی حکومت ختم ہوئی تھی، قوم نے 150 سے 200 روپے تیل کی قیمتوں کو بھگتا، کوئی احتجاج نہیں کیا، 2 برس میں مہنگائی 38 سے کم ہو کر 5 فیصد سے کم ہو گئی ہے، پاکستان کی برآمدات اور رینکنگ بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرمایہ حاصل کریں، پبلک پرائیوٹ ماڈل یہ مارکیٹ بنا سکتی ہے، مارکیٹ کے ذریعے نج کاری کر سکتے ہیں۔
سیاسی عدم استحکام اورملکی معیشت کی بقاء،وفاقی وزیر منصوبہ بندی بھی میدان میں آگئے۔
Dec 03, 2024 | 14:32