طالبانائزیشن نہیں چاہتے‘ ترقی پسند رہنے کی خواہش ہے: آرمی چیف

Feb 03, 2010

سفیر یاؤ جنگ
واشنگٹن (اے این این) چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ ہم ملک میں طالبانائزیشن نہیں چاہتے‘ جدید اور ترقی پسند رہنے کی خواہش ہے‘ پاکستان افغانستان کے اندر سٹرٹیجک ڈیپتھ چاہتا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہماری خواہش اس کو کنٹرول کرنے کی ہے‘ ایک پرامن‘ مستحکم اور دوست افغانستان کی موجودگی سے خودبخود ہمیں اپنی سٹرٹیجک ڈیپتھ مل جائے گی کیونکہ اس صورت میں ہماری مغربی سرحد محفوظ ہو گی اور ہمیں دو محاذوں کی طرف نہیں دیکھنا پڑے گا‘ شمالی وزیرستان میں اس وقت کوئی بڑا فوجی آپریشن شروع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکی اخبارات واشنگٹن پوسٹ اور وال سٹریٹ جرنل میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کی چھپنے والی مزید تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان میں طالبان مزاحمت کاروں کو نرمی کے ساتھ دوسرے جنگجوﺅں سے الگ کر کے معاشرے میں دوبارہ شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہم نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کےلئے ایک لاکھ چالیس ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ انہوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پہلے ہی ہماری ایک ڈویژن فوج تعینات ہے اور علاقے میں جہاں بھی ضرورت پڑتی ہے ہم کارروائی کرتے ہیں دیگر قبائلی علاقوں میں حالیہ فوجی کارروائیوں سے شمالی وزیرستان کے عسکریت پسندوں کو ایک طاقتور پیغام مل گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ افغان فوج کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر گئی اور اس نے پاکستان پر حملے کی صلاحیتیں پیدا کر لیں تو وہ ہمارے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود کے امریکی ڈرون حملے میں زخمی ہو کر دم توڑنے کی رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
مزیدخبریں