لاہور (خبرنگار خصوصی) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ عوام کی خدمت نوازشریف اور میرا اوڑھنا بچھونا ہے‘ غریب عوام کی قسمت بدلنے اور انہیں ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے آخری سانس تک جدوجہد جاری رکھیں گے‘ غریبوں کے لئے فلاحی منصوبوں پر وہ عناصر تنقید کر رہے ہیں جنہیں خود غریب کی خدمت کرنے کی توفیق نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے ڈکٹیٹر کے ساتھ مل کر قومی وسائل کو لوٹا اور بینکوں میں ڈاکہ ڈالا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نیب زدہ ہے نہ ہی ہم نے ایک دھیلے کا قرضہ معاف کرایا۔ این اے 123پر ہمارا امیدوار کارکن ہی ہو گا اور پارٹی کارکنوں کی مشاورت سے ہی امیدوار کو ٹکٹ دیا جائے گا۔ وہ گذشتہ روز ایوان وزیراعلیٰ میں کارکنوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ شہبازشریف نے کہاکہ ہماری سیاست کا محور ملک سے غربت ‘ جہالت‘ بیروزگاری کا خاتمہ اورعوام کو انصاف کی فراہمی ہے جس کے لئے تمام توانیاں بروئے کار لائی جا رہی ہیں‘ قربانیاں دینے والے اور ڈکٹیٹر کے سامنے کلمہ حق کہنے والے کارکن ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں اور ان کی آراءہمارے لئے قابل قدر ہیں۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب کی تیز رفتار ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ایسے انقلابی منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن کی ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی‘ غریب کو سستا آٹا و چینی فراہم کرنے کے پروگرام پردرحقیقت وہ لوگ تنقید کررہے ہیں جنہوں نے ڈکٹیٹر کے ساتھ مل کر غریب عوام کا خون چوسا اور قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا۔انہوںنے کہا کہ رمضان المبار ک میں صوبے کے دوروں کے دوران یہ احساس ہوا کہ جیسے غربت زمین سے اٹھ کر آگئی ہے۔ اب قومی وسائل کی لوٹ مار قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ میں قائد کے حکم پر ہی حلقہ 123سے ٹکٹ دینے کے حوالے سے آپ کی رائے لینے کے لئے آیا ہوں اور امیدوار کے بارے میں اپنی رائے پیش کرنا آپ سب کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنوں کی آراءکو اہمیت دی جائے گی اور ان کی مشاورت سے ہی امیدوار کا اعلان کیاجائے گا ۔ کارکنوں نے اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہیں قیادت کا ہر فیصلہ قبول ہوگا اور وہ اس پر لبیک کہیں گے۔این اے 123مسلم لیگ کا امیدوار واضح اکثریت سے جیتے گا۔ اجتماع میں ورکرز پرویز ملک‘ باﺅ اختر علی‘ شوکت کاشمیری‘ چودھری محمود کمبوہ سمیت دیگر کے حق میں اپنی اپنی آراءدیتے نظر آئے۔ بعدازاں وزیراعلیٰ شہبازشریف نے یہاں تجویز دی کہ امیدوار کیلئے خفیہ رائے دہی کو بروئے کار لایا جاتا ہے جس کیلئے پرچیاں تقسیم کی گئیں جس پر کچھ شرکاءنے اعتراض کیا۔