لاہورمیں امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ اوراس کی مدد کو آنے والی گاڑی کے ٹکر سے تین نوجوانوں کی ہلاکت کے کیس میں جائے حادثہ پرموجود تین ٹریفک وارڈنز نے اپنے بیانات قلمبند کرادیئے

ریمنڈ ڈیوس کیس میں ستائیس جنوری کی سہ پہر جائے حادثہ پرموجود تین ٹریفک وارڈنز نے تھانہ لٹن روڈ میں تفتیش ٹیم کو اپنے بیانات قلمبند کرائے۔ قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش میں ریمنڈ ڈیوس کا رویہ انتہائی منفی ہے اورریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے وقت اس سے جو کیمرہ برآمد ہوا تھا اس میں جماعت الدعوۃ کی چوبرجی میں واقعہ مسجد جامع القادسیہ سمیت دیگراہم مقمات کی ڈیڑھ سو سے زائد تصاویرموجود تھیں اورملزم نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ اس نے یہ تصاویر کیوں بنائیں اور وہ یہ تصاویر کن کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔ ملزم نے فائرنگ کے بعد جب اپنی ساتھیوں کو فون کرکے اپنا لیپ ٹاپ ان کے کیا تھا اس کے بارے میں بھی تفتیشی اداروں کو کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ دوسری طرف ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی نوجوان فہیم کے بارے میں تھانہ فیروزوالہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان کے ہاں پندرہ مئی دو ہزارآٹھ کو درج ہونے والے ڈکیتی کے ایک مقدمے میں اشتہاری ہے جس میں اس کا ایک دوست اویس پکڑا گیا تھا اور پولیس نے فہیم کا نام ضمنیوں میں درج کیا، ڈکیتی کا یہ مقدمہ فیروز والہ کچہری میں زیرسماعت ہے۔ ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو پولیس روزانہ لاہور کے ایک فائیو سٹارہوٹل سے کھانا فراہم کررہی ہے اور ایک وقت کے کھانے کا بل سترہ سو روپے سے زائد بنتا ہے کیونکہ ملزم نے پاکستانی کھانے کھانے سے انکارکردیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن