کراچی (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ) کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ سے 11 افراد جاںبحق جبکہ 12زخمی ہو گئے۔ آئی آئی چندریگر روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ ولیکا چورنگی پر فیضان انٹر کا طالب علم تھا کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ بنارس روڈ اور میٹروویل میں فائرنگ سے 2 افراد جاںبحق ہو گئے۔ آگرہ تاج کالونی میں فائرنگ سے سرور حسین ہلاک ہو گیا۔ نارتھ کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے امام بخش نامی نوجوان ہلاک ہو گیا۔ پاک کالونی سے ایک بوری بند نعش برآمد ہوئی۔ علاوہ ازیں شرافی گوٹھ سے پکڑے جانے و الے ”ٹارگٹ کلرز“ میں سے ایک ٹارگٹ کلر پراسرار طور پر فرار ہو گیا۔ پولیس نے انویسٹی گیشن پولیس کے دو اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔ علاوہ ازیں حساس اداروں نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم تحریک طالبان نے ایس ایس پی راﺅ انوار اور پیپلز پارٹی کی ایک خاتون وزیر کے بھائی کے قتل کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ دریں اثناءکراچی میں قتل و غارت کا 18 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، جنوری 2013ءمیں بھی سیاسی، مذہبی، سماجی رہنماﺅں سمیت 249 افراد نامعلوم گولیوں کا نشانہ بن گئے جبکہ سخت سکیورٹی اور اسنیپ چیکنگ کے باوجود بنکوں اور مالیاتی اداروں میں ڈکیتیاں، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھیننے کا سلسلہ بھی جاری رہا، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صورتحال یہی رہی توکراچی دنیا بھر میں بدامنی میں سب سے پہلے نمبر پر آنے والا شہر بن جائے گا۔ علاوہ ازیں کرونگی میں پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے شخص کو ہسپتال پہنچانے کی بجائے پولیس نے حراست میں رکھا اور موت کے بعد پولیس افسران پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔