زیرو ڈارک تھرٹی فلم پاکستانیوں کیلئے باعث شرمندگی بن گئی : برطانوی میڈیا

لندن (اے پی اے) برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ پاکستانی سنیما گھروں نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش اور پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ان کی کمین گاہ پر امریکی آپریشن کے بارے میں بنائی جانے والی فلم زیرو ڈارک تھرٹی کی نمائش سے تو انکار کیا ہے لیکن یہ فلم ڈی وی ڈی پر ملک بھر میں عام دستیاب ہے۔ پاکستان میں سنسر بورڈز اور سنیما کے مالکان ایسی فلموں کے مداح نہیں جن میں ملک کی خفیہ ایجنسی کا ذکر ہو اور چاہے وہ ذکر کیسا ہی کیوں نہ ہو۔ اگرچہ زیرو ڈارک تھرٹی میں آئی ایس آئی کا کوئی اچھا یا برا ایجنٹ نہیں دکھایا گیا لیکن پھر بھی فلموں کے تقسیم کاروں نے سنسر حکام کو زحمت دینا بھی گوارا نہیں سمجھا اور رضاکارانہ طور پر فلم تقسیم ہی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسامہ بن لادن پاکستانی فوج کی مرکزی اکیڈمی کے قریب قیام پذیر رہا اور پاکستان کے خفیہ اداروں کو اس کی کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ فلم میں تشدد کے متنازع مناظر پر تو دنیا بھر میں بات ہوئی لیکن پاکستان میں یہ موضوعِ بحث نہیںاور جب امریکی فوجی ایک رات اسے گرفتار یا ہلاک کرنے کا مشن لئے ایبٹ آباد آن پہنچے تب بھی پاکستان کی طاقتور فوج ’سوتی ہی رہ گئی‘۔ اس لئے شاید اس فلم کو معصومیت کی توہین سمجھا گیا ہے۔ اس فلم میں تشدد کے متنازع مناظر پر تو دنیا بھر میں بات ہوئی لیکن پاکستان میں یہ موضوعِ بحث نہیں جنہوں نے یہ فلم دیکھی ہے انہیں اب یہ تو پتا چل گیا ہے کہ ’واٹر بورڈنگ‘ پانی کے کسی کھیل کا نام نہیں اور یہ کہ ایک دن اگر آپ تشدد کرنے کے ماہر ہوں تو اگلے دن آپ واشنگٹن میں ایک اہم بیوروکریٹ بن سکتے ہیں۔ اس فلم سے ایک اور سبق یہ ملتا ہے کہ دنیا کے تحفظ کے لئے آپ کو ایک بالٹی پانی، چند نقاب پوش افراد اور اسلام آباد میں تعینات ایک امریکی خاتون درکار ہے جو کمپیوٹر کا استعمال جانتی ہو۔

ای پیپر دی نیشن