بغداد (این این آئی) عراق میں ہزاروں افراد نے وزیر اعظم نوری المالکی کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور ملک کو اردن سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو ایک مرتبہ پھر بند کر دیا جبکہ القاعدہ سے وابستہ ایک جنگجو گروپ نے مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کریں۔ عراقی میڈیاکے مطابق مغربی صوبہ الانبار کے دارالحکومت رمادی اور دوسرے بڑے شہر فلوجہ میں نکالی گئی ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ دارالحکومت بغداد اور وسطی شہر سامرا میں اہل سنت نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ ریلیوں کے دوران مظاہرین نے مارے گئے افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور وہ حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کر رہے تھے۔ درایں اثنا القاعدہ سے وابستہ گروپ ریاست اسلامی عراق نے اہل سنت کے حکومت کے خلاف مظاہروں کی حمایت کی ہے اور ساتھ ہی ان پر زور دیا ہے کہ وہ وزیراعظم نوری المالکی کی حکومت کے خلاف تشدد کو بروئے کار لانے کےلئے ہتھیار بند ہو جائیں۔ تنظیم کے ترجمان محمد العدنانی ایک بیان میں اہل سنت سے کہا کہ وہ یا تو اہل تشیع کے سامنے جھک جائیں یا پھر وہ عظمت اور آزای کی بحالی کےلئے حکومت کے خلاف ہتھیار بند ہو جائیں۔