پشاور (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں ) ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن محمد افضل خان نے کہا ہے عام انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلیں اور انتخابی فہرستوں سے پونے چار کروڑ ووٹ نکال دئیے گئے جن میں اکثریت ڈوپلیکیٹ ووٹوں کی ہے۔ انتخابات کے لئے60 لاکھ افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے، اس بارگریڈ 19کے افسران کو پریذائیڈنگ آفیسر لگایا جائےگا تاہم ان سے تعیناتی کی جگہ کو صیغہ راز میں رکھا جائیگا۔ پشاور پریس کلب کے پروگرام ”میٹ دی پریس“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا انتخابی فہرستوں سے پونے چار کروڑ ووٹ نکال دئیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی فہرستوں سے نکالے گئے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی، ماضی میں جس کا جتنا بس چلا جعلی ووٹ بنائے، اب بھوت پولنگ سٹیشن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا الیکشن کے لئے ضابطہ اخلاق تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر بنایا گیا ہے جس کی خلاف ورزی پر امیدوار نااہل ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم میں بڑے جلسے اور بڑے بینرز آویزاں کرنے پر پابندی ہو گی۔ انہوں نے کہا آئندہ عام انتخابات کو ہم ایک ٹرینڈ سیٹرکے طور پر لے رہے ہیں یہی وجہ ہے الیکشن کمشن نے انتخابات کے شفاف اور غیر جانبدارانہ انعقادکویقینی بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا ووٹر لسٹوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے نتیجہ میں پونے چار کروڑ ووٹ ووٹر لسٹ سے نکال دئیے گئے ہیں جن میں اکثریت ڈوپلیکیٹ ووٹوںکی ہے یا ایسے ووٹ ہیں جن کی شناخت ممکن نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا انتخابی عمل میں موجودخامیوںکو دورکرنے کیلئے 2009ءمیں تیاریاںشروع کی گئی تھیں جبکہ 2010ءمیںمرتب کی گئی چار سالہ حکمت عملی کے تحت انتخابات کے شفاف انعقادکیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا آئندہ عام انتخابات ماضی کے انتخابات کے مقابلہ میں اہم ہوں گے۔ اس سلسلہ میں پوری قوم کو واضح فرق نظر آئے گا۔ آئندہ عام انتخابات پرنہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی نظریں ہیں۔ انہیںامید ہے شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے نتیجہ میں ملک میں جمہوریت کا قبلہ درست ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوںسے کئی بار مشاورت کے بعد الیکشن کمشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق تیار کیا ہے اور اس پرعملدرآمدکاجائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی جائیںگی جو ہر حلقہ کی سطح پراعلی اہلکاروںکی نگرانی میں پورے انتخابی عمل کاجائزہ لیںگی۔ انہوں نے کہا یہ ٹیمیں کیمرے اور دیگرضروری سہولیات سے آراستہ ہوں گی جوانتخابی مہم میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق دستاویزی رپورٹ الیکشن کمشن کے پاس جمع کرائیں گی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ انتخابات کیلئے مضبوط چیک اینڈ بیلنس کا نظام متعارف کرا رہے ہیں۔ ہر حلقے میں مانیٹرنگ کی جائیگی جس کی رپورٹ پر الیکشن کمشن ایکشن لے گا۔ ضابطہ اخلاق سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنایا ہے۔ امیدوار ٹیکس نادہندہ ہوا تو الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا الیکشن کمشن آئندہ انتخابات کے لئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کرائے گاتاکہ ملک میں آزاد ¾ منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا امیدواروں کو 30 دن کی سخت جانچ پڑتال کے مرحلے سے گزارا جائے گا جس میں بنکوں سے قرضے اور یوٹیلٹی بلز وغیرہ بھی شامل ہیں۔ آئندہ انتخابات میں زیادہ سے زیادہ شفافیت لانے کےلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اورجدید ترین الیکٹرانک آلات سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔ انتخابات کے نتائج پر اعتراضات کے لئے ہائی کورٹ کے الیکشن ٹربیونل کی بجائے ریٹائرڈ سیشن جج کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔