وفاقی پولیس کی ”بروقت“ کارروائی ”صرف“ سات ماہ قبل حاملہ خاتون پر تشدد سے بچہ ضائع ہونے کا مقدمہ درج کر لیا

اسلام آباد (قسور کلاسرا/ دی نیشن رپورٹ) وفاقی پولیس نے ”بروقت“ کارروائی کر کے ”صرف“ سات ماہ قبل حاملہ خاتون پر ہونے والے تشدد اور اس کے باعث اُس کا بچہ ضائع ہونے کا مقدمہ درج کر لیا۔ جون 2013ءمیں سلامت، منشی، عدنان اور دیگر افراد نے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9/2 میں واقع گھر میں گھس کر حاملہ خاتون سمیرا اشرف کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مذکورہ افراد نے سمیرا اشرف کے پیٹ پر ٹھڈے مارے جس کی وجہ سے اس کا ڈیڑھ ماہ کا بچہ ضائع ہو گیا۔ متاثرہ خاتون نے 17 جون 2013ءکو ویمن پولیس سٹیشن میں رپورٹ درج کرائی مگر متاثرہ خاتون کے مطابق پولیس نے ایف آئی آر درج نہ کی۔ جس کے باعث اسے سات ماہ بار بار تھانے کے چکر لگانا پڑے۔ اس حوالے سے موجودہ تفتیشی افسر محمد اشفاق نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کی درخواست پر ایف آئی آر درج کرنے سے انکار اس وقت کے متعلقہ افسر سب انسپکٹر گلزار نے کیا تھا اور معلوم نہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔ تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ تشدد کا واقعہ جون 2013ءمیں رونما ہوا جبکہ مقدمہ کا اندراج 2 فروری 2014ءکو ہوا۔ محمد اشفاق کا کہنا ہے کہ ملزموں نے خاتون پر تشدد کیا اور اس کے ہونے والے بچے کو مار ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کیس کی تفتیش کر رہے ہیں جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ اس حوالے سے سب ڈویژنل پولیس آفیسر اے ایس پی زاہدہ بخاری نے کیس کے حوالے سے ذمہ داری لینے سے واضح انکار کر دیا۔ زاہدہ بخاری کا کہنا ہے کہ ہم یہاں عوام کی دادرسی کے لئے بیٹھے ہیں اور کسی بھی متاثرہ شخص کے مقدمہ کے اندراج میں کوئی تاخیر نہیں کی جاتی۔
مقدمہ درج

ای پیپر دی نیشن