اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن + آئی این پی) قومی اسمبلی نے سانحہ شکارپور کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے پیش کیجس کے متن میں کہا گیا ہے حکومت دہشت گردی کیخلاف نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرے۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی میں سانحہ شکار پور پر بحث کیلئے معمول کا ایجنڈا ملتوی کردیاگیا۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ طارق اللہ نے سانحہ شکار پور کے شہدائ، کلثوم سیف اللہ اور ایف سی کے کیپٹن سمیت دوجوانوں کی شہادت پر دعائے مغفرت کرائی۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے مطالبہ کیا سانحہ شکار پور کو زیر بحث لایا جائے۔ امور کشمیر کے وزیر برجیس طاہر نے بھی اس کی تائید کی جس کے بعد اپوزیشن رکن نوید قمر نے تحریک پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا سانحہ شکار پور کے باعث قومی اسمبلی کی معمول کی کارروائی معطل کی جائے۔ اے پی پی کے مطابق خورشید احمد شاہ نے کہا سانحہ شکارپور نے ہمارے دل دہلا دیئے ہیں، صرف امدادی رقم سے لوگوں کے عزیز واپس نہیں آئیں گے۔ ایم کیو ایم کی رکن ثمن سلطانہ جعفری نے کہا صرف قراردادیں منظور کرنے سے دہشت گردی کے واقعات پر قابو نہیں پایا جاسکتا، ہمیں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کیلئے کثیر الجہت حکمت عملی اختیار کرنی پڑیگی۔ آئی این پی کے مطابق خورشید شاہ سمیت ایم کیو ایم‘ فنکشنل لیگ اور جے یو آئی کے ارکان نے سانحہ شکارپور کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کے کراچی میں موجود ہونے کے باوجود شکارپور کا دورہ نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔ خورشید شاہ نے کہا دہشت گردی کے خاتمے کیلئے الیکشن پلان بنایا گیا لیکن اس پر عملدرآمد شروع نہیں ہوا۔ شکارپور سانحہ کے وقت وزیراعظم کراچی میں موجود تھے مگر انہوں نے شکارپور جانا ضروری نہیں سمجھا۔ وزیراعظم مصروف تھے تو کم از کم وزیر داخلہ ہی دورہ کرلیتے۔ 59 افراد شہید ہوئے مگر وفاق سے ایک بھی وزیر وہاں نہیں گیا۔ وفاق کی بے حسی قابل مذمت ہے۔ پشاور سانحہ کے وقت ساری کابینہ وہاں چلی گئی کیونکہ وہاں آرمی کے سکول پر حملہ ہوا تھا۔ کیا سندھ میں رہنے والے پاکستانی نہیں؟ یہ پارلیمنٹ ہے جس نے نظام کو توڑنے کی سازش کرنے والوں کوناکام بنایا۔ افسوسناک بات ہے آج وزیراعظم بھی ایوان میں موجود نہیں حالانکہ ہمارا مطالبہ تھا اجلاس میں وزیراعظم موجود ہونے چاہئیں۔ پاکستان کو بچانے کیلئے وفاق کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا‘ زیادہ دیر نہیں ہوئی اب بھی وزیراعظم کو دورہ کرنا چاہئے۔ فنکشنل لیگ کے غوث بخش مہر نے کہا قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران وزراءکا رویہ غیر مناسب تھا۔ کیا ہم لوگ ایوان میں ہنسی مذاق کیلئے آئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے بھی اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی۔ وزیراعظم قائد حزب اختلاف اور مقامی ارکان کے ہمراہ شکارپور کا دورہ کریں۔ پیپلزپارٹی کے آفتاب شعبان میرانی نے کہا سانحہ کے چار روز گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت کا کوئی نمائندہ شکارپور نہیں گیا۔ وزیراعلی اور صوبائی حکومت نے بروقت ایکشن لیا اور فوری طور پر شکارپور کے دورے کئے۔ اس طرح کے سانحات پر سیاست نہیں کی جانی چاہئے۔ ایم کیو ایم کی ثمن سلطانہ جعفری نے کہا فرقہ واریت اور انتہا پسندی دہشت گردی کی جڑ ہیں۔ سانحہ شکارپور کی ذمہ داری جنداللہ گروپ نے قبول کی۔ اس گروپ کا تعلق داعش سے ہوسکتا ہے۔ ہم کراچی میں داعش کی موجودگی کا رونا رو رہے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے غفلت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ دہشت گردوں کے ہمدردوں کیخلاف ایکشن ہونا چاہئے۔ جے یو آئی کے مولانا امیر زمان نے کہا سانحہ شکارپور کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ شہداءکے لواحقین کو معاوضے دئیے جائیں اور زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ دہشت گردی کے واقعات میں بیرونی عناصر کارفرما ہیں۔ تحفظ پاکستان بل اور قومی داخلی سلامتی کی پالیسی پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ کیا پاکستان میں جمہوریت موجود ہے؟ اسے تو سیکیورٹی اسٹیٹ بنادیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی (آج) حالیہ پٹرول بحران پر بحث کریگی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ ایوان کے قواعد و ضوابط معطل کرکے آج بروز منگل حالیہ پٹرول بحران پر بحث کرائی جائے گی۔ سپیکر کی رائے طلب کرنے پر ایوان نے متفقہ طورپر مذکورہ تحریک کی منظوری دے دی۔ آئی این پی کے مطابق ریاستوں اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بتایا دہشت گردی کے خلاف وفاق صوبوں کی ہر قسم کی مدد کریگا۔ سانحہ شکارپور کے موقع پر سندھی بھائیوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اپوزیشن ارکان اسمبلی نے مطالبہ کیا وفاقی حکومت بھی صوبائی حکومت کی طرح سانحہ شکارپور کے متاثرین کےلئے مالی مدد کا اعلان کرے، سوتیلے اور سگے کا فرق ختم کیا جائے۔ آن لائن کے مطابق خورشیدشاہ کی سانحہ شکارپور پر جذباتی تقریر کے دوران وفاقی وزراءاور حکومتی ممبران اسمبلی کی جانب سے ہنسنے پرخورشید شاہ نے نواز شریف اور وزراءپر برہمی کا اظہار کیا۔ خورشید شاہ کی دھواں دھار تقریر کے بعد وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ سے طویل گفتگو کی۔ اس دوران بیگم تہمینہ دولتانہ بھی خورشید شاہ کو سمجھاتی رہیں۔
اسلام آباد + کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینٹ میں سانحہ شکار پور میں جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت کرائی گئی جبکہ سندھ کے سینیٹرز نے وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی وہاں موجودگی کے باوجود ایک لفظ ان کی ہمدردی میں نہ بولنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ےہ وقت عوام مےں تفرےق پےدا کرنے کا نہےں بلکہ اتحاد کی ضرورت ہے، پوری کابےنہ نے شکار پور واقعہ کی مذمت کی ہے۔ پےپلزپارٹی کے سےنےٹر ڈاکٹر سومرو نے کہا شکارپور واقعہ سندھ کے خلاف گہری سازش ہے۔ وزےراعظم واقعہ کے وقت سندھ مےں تھے لےکن ہمدردی نہےں کی، حکومت کے اس دوہرے روےہ سے دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا وزےراعظم لاہور کے علاوہ سندھ کے عوام کو بھی اپنا شہری سمجھےں، سندھ جل رہا ہے ہم خاموش نہےں رہ سکتے، بے گناہ افراد کو مارا جارہا ہے۔ مزید برآں کراچی مےں ڈاکٹروں کے قتل کے خلاف پےپلزپارٹی نے اےوان بالا مےں معاملہ اٹھاےا اور حکومت سے مطالبہ کےا وہ ڈاکٹروں کو تحفظ دے اور ملک مےں امن وامان کی صورتحال بہتر بنائےں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا یہ کہنا درست نہیں حکومت نے کچھ نہیں کیا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، نیشنل سکیورٹی پالیسی خود ایک کامیابی ہے، سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی بات کی گئی ہے، سائبر کرائم بل کو حتمی شکل دے کر قومی اسمبلی کو بھیج دیا گیا ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی، مشرف حکومت بھی مدارس کو رجسٹرڈ نہیں کر سکی، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے صوبوں کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ انسداد دہشت گردی فورس کا قیام عمل میں لایا گیا، انٹیلی جنس شیئرنگ کو مﺅثر بنایا گیا ہے۔ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا نقصان میں جانے والے اداروں کی نجکاری کریں گے۔ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ آئی این پی کے مطابق ایوان بالا میں پیپلزپارٹی کے رکن سینیٹر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے حکومتی بے حسی کا رونا رویا جبکہ قائد ایوان نے انہیں دلاسہ دیا۔ صباح نیوز کے مطابق سینیٹرز نے کہا اندرونی سکیورٹی کے حوالے سے حکومت نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ موجودہ حکومت ضیاءالحق کی پیداوار ہے اور ابھی تک اس کی پالیسیاں چل رہی ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ملک میں بہت سی ایسی تنظیمیں ہیں جن پر پابندی لگی تو انہوں نے نئے نام سے کام کا آغاز کر دیا۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر عبدالحسیب نے کہا ضرب عضب تو ضرور کامیاب ہو گا لیکن صوبائی حکومتوں سے جواب طلبی کی جائے۔ انہوں نے ضرب عضب کے ردعمل کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں۔ اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا اس حوالے سے کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا، حکومت اس حوالے سے کیا کرنا چاہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کالعدم تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا حکومت اس حوالے سے ڈبل سٹینڈرڈ ترک کرے۔ مزید برآں سندھ اسمبلی میں کارروائی سے قبل ہی سانحہ شکارپور پر بحث کی استدعا پر ایوان کی معمول کی کارروائی کو معطل کردیا گیا۔ سانحہ شکارپور پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے مشترکہ قرارداد پیش کی جو متفقہ منظور کرلی گئی۔ قرارداد پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے کہا کراچی آپریشن کا دائرہ وسیع کرکے سندھ بھر میں پھیلایا جائے۔ اپوزیشن کی تنقید پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نثار کھوڑو نے کہا یہ وقت تماشائی بننے کا نہیں، درد محسوس کرنا چاہئے صرف الفاظ سے کام نہیں چلے گا۔ پورے ملک کی حالت خراب ہے کیا سب کو مورد الزام ٹھہرایا جائے۔
سینٹ/ سندھ اسمبلی