بیجنگ (اے ایف پی+ نیٹ نیوز) چینی صدر ژی جن پنگ نے بھارت اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو سراہا ہے۔ امریکی صدر اوباما کے دورہ بھارت کے بعد بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے دورہ چین میں چینی صدر سے ملاقاتیں کی ہیں۔ سشما سوراج نے کہا ہے کہ ہم نے عالمی مالیاتی نظام میں گورننس اصلاحات پر بات کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق روس، بھارت اور چین پر مشتمل گروپ ”رک“ (RIC) کے اجلاس میں بھارت نے تجویز پیش کی ہے کہ دہشت گردی کی حمایت اور اس کے لئے وسائل فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ اس حوالے سے ایک بھارتی صحافی نے بی بی سی کو بتایا کہ بھارت کی یہ خواہش ہے کہ اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ قرارداد منظور کرے۔ 19 سال پہلے بھی بھارت اس طرح کی ایک قرارداد لے کر آیا تھا لیکن وہ منظور نہیں ہوسکی تھی۔ سشما سوراج نے ’رک‘ کے اجلاس میں شرکت کے علاوہ اپنے چینی ہم منصب اور چین کے صدر سمیت اعلیٰ چینی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق رک کی کانفرنس میں تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ اس قرارداد کی حمایت کریں گے اور اقوامِ متحدہ پر بھی زور دیں گے کہ وہ اس کی حمایت کرے۔ اس قرارداد کو لانے کے پیچھے بھارت کا مقصد ان لوگوں تک رسائی ہے جو اس کے مطابق ممبئی پر ہونے والے حملے میں ملوث ہیں اور پاکستان میں موجود ہیں۔ بھارت چاہتا ہے کہ اس بات کو بین الاقوامی برادری کے سامنے اٹھا کر پاکستان پر دباﺅ بڑھایا جائے۔ بی بی سی کے مطابق چین اس بات کی اس لئے حمایت کر رہا ہے کیونکہ سنکیانگ اور تبت میں کارروائیاں کرنے والے لوگ دیگر ممالک میں چھپے ہوئے ہیں اور چین کا خیال ہے کہ وہ اس قرارداد کی مدد سے ان لوگوں کو واپس لا سکے گا۔ سشما سوراج کے دورے کے دوران دونوں ممالک میں دفاع، سرحدی تنازعات اور تجارتی امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ مذاکرات میں چین سلک روڈ کو بھی زیرِ بحث لایا۔ چین چاہتا ہے کہ سلک روڈ کے نام سے ایک ایسی سڑک بنائی جائے جو نہ صرف پاکستان، چین، برما، بنگلا دیش کو ملائے بلکہ وسطی ایشیا کی ریاستوں سے ہوتی ہوئی یورپ تک جائے۔ بھارت اور روس کے اس بارے میں تحفظات ہیں۔ بھارت نے سلک روڈ کے معاملے پر غیر مشروط حمایت کی بجائے آسیان میں اپنے کردار کو بڑھانے کے لئے چین کی مدد طلب کی ہے۔ سشما راج نے چینی صدر کو انکے بھارتی ہم منصب پرناب مکھر جی کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام دینے کے علاوہ اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ چینی صدر نے کہا کہ میرے ذہن میں بھی اپنے بھارت کے دورے کے دوران وہاں کے لوگوں اور حکومت خصوصاً وزیراعظم نریندر مودی کے آبائی قصبے گجرات کے دورے کے دوران وہاں کی میزبانی کے بارے میں خوشگوار یادیں تازہ ہیں‘ رواں سال چین بھارت تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گی۔ سشما سوراج نے چینی صدر کو شمسی سال کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے نیک خواہشات اور مبارکباد کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت چین کے ساتھ قریبی خواشگوار اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ چینی صدر نے بھارت اور روس کے ساتھ تعلقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اپنے مسائل عالمی سفارتی سطح پر لے جانے پر غور کر رہے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے بھی بیجنگ میں چینی ہم منصب سے ملاقات کی اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سرگئی لارﺅف نے کہا شی جن پنگ نے روس کیساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ جن پنگ نے کہا کہ روس کیساتھ سٹریٹجک تعلقات بہتری کیلئے ہم مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ سشماسوراج نے بیجنگ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’وزیراعظم مودی اور صدر ژی جن پنگ سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے لئے مسلمہ راستوں سے ہٹ کر کوئی حل تلاش کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘ انہوں نے کہاکہ ’دونوں ممالک میں اس وقت ایسی قیادت موجود ہے جرا¿ت مندانہ فیصلے کی اہلیت رکھتی ہے۔ دونوں رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ سرحدی تنازعوں کی وراثت آنے والی نسلوں کو منتقل نہیں ہونی چاہئے، مجھے امید ہے کہ سرحدی تنازع حل کر لیا جائے گا۔
خوش آئند
دہشت گردوں کے حامیوں کیخلاف کارروائی‘ روس‘ چین اقوام متحدہ میں بھارتی قرارداد کی حمایت کرینگے : بی بی سی
Feb 03, 2015