واشنگٹن+برسلز(ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیلی فون کے دوران آسٹریلوی وزیراعظم پر برس پڑے، انہوں نے میکسیکو کے ہم منصب کو بھی فون پر فوج کشی کی دھمکی دید، پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے کہا ہے فی الحال پاکستان پر ویزا پابندی زیر غور نہیں۔ ٹرمپ نے انسدادِ انتہا پسندی (سی وی ای) پروگرام کا نام تبدیل کر کے انسدادِ بنیاد پرست اسلامی انتہا پسندی (سی آر آئی ای) یا انسدادِ اسلامی انتہا پسندی (سی آئی ای) پروگرام رکھنے کیلئے اپنے قریبی رفقا ءسے مشاورت شروع کردی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حساس اطلاع ایسے 5 افراد نے فراہم کی ہے جو اس خفیہ میٹنگ میں موجود تھے لیکن اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔ نئے مجوزہ پروگرام کے تحت امریکہ میں مسلمانوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی تاکہ وہاں اسلامی شدت پسندی کا قلع قمع کیا جا سکے اور داعش یا اس کے ہمدرد کبھی سر نہ اٹھا سکیں۔ سی وی ای پروگرام میں تبدیلی اور مسلمانوں کے خلاف اس کے مخصوص ہو جانے کے بعد امریکہ میں سفید فام نسل پرست گروپوں یا ایسے دوسرے شدت پسند عناصر کو کھلی چھوٹ مل جائے گی جو آئے دن مسلمانوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے نئی امریکی حکومت کو پروگرام کا نام بدل کر رکھنے سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں دہشت گردی کرنے والے سفیدفام شدت پسند گروپوں پر فوکس نہیں کیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے وہ اس احمقانہ معاہدے پرنظر ثانی کریں گے، جس کے تحت امریکہ نے آسٹریلیا سے سینکڑوں مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعرات کو ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا تھا ٹرمپ کی آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن ب±ل کے ساتھ حالیہ گفتگو میں غصے کا عنصر بھی شامل تھا، یہ فون کال یکدم ختم کر دی گئی تھی۔ ٹرمپ آسٹریلوی وزیراعظم پر چیخے اور چلائے۔ یہ کال ایک گھنٹہ جاری رہنا تھی لیکن ٹرمپ نے اسے 25 منٹ کے بعد ہی کاٹ دیا۔ خود آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن ب±ل نے اس گفتگو کو نجی قرار دیتے ہوئے کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا اور کہا تھا یہ بات چیت کھلے پن سے کی گئی۔ دوسری جانب امریکہ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ٹرمپ کے حامی نیوز ایڈیٹر کے خطاب کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا،مظاہرین نے فائر کریکر پھینکے ،آگ لگائی اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ ے۔گزشتہ روز یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں دائیں بازوکے ٹرمپ کے حامی نیوزایڈیٹرمائلو یانوپولس کے خطاب کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ مظاہرین نے عمارت کے باہر چوکیوں کو بھی آگ لگادی۔ مظاہرین کو قابو کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ احتجاج کے باعث مائلوکا خطاب منسوخ کر دیا گیا جبکہ یونیورسٹی کو بھی بند کردیا گیا۔ دریں اثناءامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے میکسیکو کے ہم منصب اینریک پینا نیتو کو فون پر دھمکی دی ہے اگر میکسیکو نے اپنے ہاں موجود بدمعاشوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو اس کام کےلئے وہ امریکی فوج کو میکسیکو پر فوج کشی کا حکم دے دیں گے۔ غیر ملکی میڈیا نے امریکی اور میکسیکن صدور میں فون پر ہونے والی اس بات چیت کے متن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے گفتگو کے دوران ٹرمپ کا انداز تحمکانہ اور لہجہ توہین آمیز تھا۔ ٹرمپ نے میکسیکو کی فوج کو خوفزدہ قرار دیتے ہوئے کہا امریکی فوج کسی سے نہیں ڈرتی اور وہ ان عناصر کا قلع قمع کرنے کےلئے امریکی فوج بھیج سکتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے میکسیکن صدر کو فون کرکے واضح الفاظ میں حملے کی دھمکی دینا ظاہر کرتا ہے ٹرمپ کو دیگر سربراہانِ مملکت سے بات کرنے کے آداب سے بالکل بھی واقفیت نہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاﺅس اور میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نے ٹیلی فونک رابطے میں دھمکیوں کی سختی سے تردید کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے تارکین وطن کو امریکی اقدار کا بھی خیال رکھنا ہو گا۔ امریکہ کو ہر صورت بنائیں گے۔ تمام ملکوں کو مل کر داعش اور دیگر دہشتگردوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ داعش نے مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ہم نے داعش کے مظالم کا شکار ہزاروں مسلمانوں کو دیکھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو بیلسٹک میزائل تجربے کے بعد نوٹس پر رکھ لیا گیا ہے۔ ایران کو پرانی امریکی ا نتظامیہ کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ ایرانی حکومت لڑ کھڑا رہی تھی اوباما انتظامیہ نے 150 بلین ڈالر کی ڈیل سے زندگی بخشی۔ ایران نے گذشتہ روز میزائل تجربے کی تصدیق کی تھی۔ ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر اعلیٰ علی ا کبر ولایتی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران امریکہ کی د ھمکیوں کو خاطر میں نہیں لائے گا۔ کسی ناتجربہ کار شخص نے ایران کو پہلی بار نہیں دھمکایا۔ امریکی حکومت سمجھ لے گی ایران کو دھمکانا فائدہ مند نہیں۔ اپنے ملک کی حفاظت کیلئے کسی سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ میزائل تجربہ جوہری ڈیل کی خلاف ورزی نہیں۔ پاکستان میں امریکی سفارت خانہ کے ترجمان فلیور کووان نے کہا فی الحال پاکستان کو ان سات مسلم ممالک میں شامل کرنے پر غور نہیں کیا جا رہا جن کے شہریوں کیلئے امریکہ داخلے پر پابندی ہے۔ پاکستان کے حوالے سے نئی امریکی انتظامیہ نے کوئی خصوصی ہدایات جاری نہیں کیں۔ پاکستان کو سفری پابندی والے سات ممالک میں ممکنہ شامل کئے جانے کے حوالے سے اطلاعات محض افواہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا پاکستانی دفتر خارجہ اور حکومت سے بھی اس معاملے پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا ہے امریکہ امیگریشن کیلئے دنیا کی سب سے فیاض قوم ہے۔ کچھ ملک ہیں جو ہماری اس فیاضی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ امریکہ میں عدم برداشت کا رویہ پھیلانے کی اجازت نہیں دیںگے۔ ایسا نظام بنائیں گے امریکہ آنے والے ہم سے اور ہماری اقدار سے محبت کریں۔ دریں اثنا کیلفورنیا یونیورسٹی میں احتجاج کے بعد ٹرمپ نے یونیورسٹی فنڈز کم کرنے کی دھمکی دیدی۔ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا اگر یونیورسٹی مختلف نقطہ نظر رکھنے والے افراد کو آزاد اظہارخیال کی اجازت نہیں دے گی تو اسے فیڈرل فنڈز نہیں ملیں گے۔ احتجاج کے دوران 6 افراد زخمی ہوئے۔ دریں اثنا ایشیا کی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی آئی ہے۔ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں پر تحفظات کے دوران فیڈرل ریزروکی حالیہ پالیسی میٹنگ کے بیان کے بعد ڈالر مزید نیچے آگیا۔ فیڈرل بنک کے بیان میں بھی ٹیکس ریٹس بتدریج بڑھنے کی بات کی گئی۔ تجزیہ کاروںکے مطابق تاجروں کے درمیان مایوسی پھیلی ہے۔ امریکی صدر نے کہا چرچ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ختم کردونگا، وائٹ ہاو¿س نے کہا ہم ایران کے بیلسٹک میزائل کا جواب دینگے
ٹرمپ / امریکہ