بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضرسروس نیوی افسر ہونے کا اعتراف

نئی دہلی (آئی این پی) معروف بھارتی اخبار” دی ہندو “کے جریدے فرنٹ لائن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ شروع کی ہوئی ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزا پر نئی دہلی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔بھارتی جریدی فرنٹ لائن کی جانب سے اس بات کا اعتراف اس رپورٹ کو مزید تقویت دیتا ہے جو کچھ ماہ قبل ایک ویب سائٹ دی کوئنٹ نے جاری کی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو کے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ(را) کے بطور جاسوس سروس کے بارے میں بات کی گئی تھی۔خیال رہے کہ پروین سوامی باقاعدگی سے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے لیے لکھتی ہیں لیکن ان کا آرٹیکل فرنٹ لائن میں شائع ہوا نہ کہ انڈین ایکسپریس میں، جس سے بات واضح ہوتی ہے کہ انہوں نے ان کا آرٹیکل چھاپنے سے انکار کردیا تھا۔آرٹیکل میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو نے 1987 میں بھارتی نیوی جوائن کی اور ان کا سروس نمبر 41558Z تھا اور انہیں 13 سال کی خدمات کے بعد سال 2000 میں کمانڈر کے رینک پر ترقی دی گئی لیکن بھارت کے گیزیٹ کے محفوظ شدہ ڈیجیٹل عوامی دستاویزات میں وزارت دفاع کی کچھ فائلوں میں سے سال 2000 کے چند ماہ کا ریکارڈ ہٹا دیا گیا، جس کے باعث کلبھوشن یادیو کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی تفصیلات موجود نہیں۔ جریدے کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو بطور نیوی افسر ریٹائر ہوچکا لیکن ریاست کے سامنے اس بات سے انکار کردیا کہ اصل میں وہ کب ریٹائر ہوا۔ تاہم بھارتی نیوی کے ایک سینئر اہلکار نے آرٹیکل کے مصنف کو بتایا کہ کمانڈر یادیو اس بات پر زور دیتا تھا کہ اسے نیوی کے پے رول پر بحال رہنے کی اجازت دی جائے اور اس کی ترقی اور تنخواہ محفوظ رہے لیکن نیوی کے پاس غیر ملکی کام کرنے والوں کے لیے ایسا نظام نہیں تھا۔پروین سوامی کے مطابق کلبوشن یادیو نے ابتدائی طور پر نیوی انٹیلجنس کے جاسوس کے طور پر کام کیا لیکن بعد میں وہ انٹیلی جنس بیورو منتقل ہوئے اور سن 2010 میں وہ را سے رابطے میں آئے تھے۔
کلبھوشن

ای پیپر دی نیشن