کابل (آن لائن + بی بی سی) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان سے طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہے سو برس گزر جائیں افغان عوام اپنا بدلہ ضرور لیں گے۔نماز جمعہ کے بعد قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ کابل کے لیے ایک نیا سکیورٹی منصوبہ اتوار کو پیش کیا جا رہا ہے۔صدر اشرف غنی کا مزید کہنا تھا ’افغان عوام امن اور مزید عملی اقدامات (پاکستان سے) چاہتے ہیں۔‘ان کا یہ بیان افغان اہلکاروں کی جانب سے اس دعوے کے بعد آیا جس میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کیے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے حالیہ حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی۔افغانستان صدر نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان کے خلاف کارروائی کرے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق افغان صدر اشرف نے اپنے خطاب میں پاکستان کو طالبان کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ہم انتظار کر رہے ہیں کہ پاکستان کوئی اقدام اٹھائے۔‘افغان اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں طالبان سے منسلک گروہ حقانی نیٹ ورک ملوث ہے۔صدر اشرف غنی کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ حملہ ہمارے مردوں، عورتوں یا بچوں پر نہیں بلکہ پوری افغان قوم پر ہوا ہے اور اس کا جواب بھی قومی سطح پر ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران سابق صدر حامد کرزئی نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں لٰہذا پاکستان کے خلاف اقدامات کئے جائیں۔ حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی سے افغانستان میں لڑائی میں مزید شدت آئے گی لٰہذا اس پالیسی کی سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔ ہمیں اب مزید جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے، ناصرف امریکہ اور پاکستان ہمارے بُرے حالات کے ذمہ دار ہیں بلکہ ہم خود بھی افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔ حامد کرزئی نے ٹرمپ کے اس بیان کی بھی حمایت کی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پرغلط بیانی سے کام لینے کا الزام لگایا تھا۔
افغان عوام بدلہ ضرور لیں گے، پاکستان کی طالبان کیخلاف کارروائی کے منتظر ہیں: اشرف غنی
Feb 03, 2018