امریکی فوج نے بڑے پیمانے پر روس سے نمٹنے کے لیے اپنے جوہری ہتھیاروں کو تبدیل کرنے اور نئے، چھوٹے ایٹم بم میں بنانے کی تجویز دیدی۔اس نئی سوچ کا انکشاف نیوکلیئر پوسچر ریویو (این پی آر) نامی پینٹاگون پالیسی بیان میں ہوا ہے۔امریکی فوج کو خدشات ہیں کہ ماسکو کے خیال میں امریکہ کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے میں بہت بڑے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ کسی بھی قسم کی مزاحمت کے لیے موثر نہیں ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چھوٹے جوہری ہتھیار بنانے سے اس خیال سے نمٹا جا سکتا ہے۔لو یلڈ ہتھیار چھوٹے، کم طاقتور بم اور 20 کلو ٹن سے کم قوت رکھتے ہیں۔تاہم یہ پھر بھی تباہ کن ہوتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپانی شہر ناگاساکی پر جو ایٹم بم گرایا گیا تھا وہ بھی اتنی ہی طاقت رکھتا تھا لیکن پھر بھی اس کے نتیجے میں 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہمارے حکمت عملی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ روس اس بات کو سمجھ جائے کہ جوہری ہتھیار کا کسی بھی قسم کا استعمال، چاہے چھوٹے پیمانے پر ہی کیوں نہ ہو، قابل قبول نہیں۔امریکہ کے نائب وزیر دفاع پیٹرک شینہن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے جوہری ہتھیاورں نے امریکہ کو 70 سال سے زائد عرصے تک محفوظ رکھا ہے۔انھوں نے واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ اس کے متروک ہو جانے کو برداشت نہیں کر سکتے۔2010 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی فوج نے مستقبل کے جوہری خطرات کے بارے میں اس کی سوچ کا اظہار کیا