آمروں نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا‘ سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا ہو گا‘ حکومت گرانے کیلئے میڈیا ساتھ دے : زرداری

Feb 03, 2019

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ +نیوز ایجنسیاں )جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام مسئلہ کشمیرکے حوالے سے منعقدہ کل جماعتی مشاورتی کانفرنس میں شریک قومی قیادت نے کہاہے مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ،شملہ معاہدہ سے جان چھڑاکر حقیقی کردار ادا کریں،بین الاقوامی سطح پرمسئلہ کشمیراجاگرکرنے کے لیے کشمیریوں کوآگے بڑھایاجائے۔ کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو صحیح معنوں حقوق فراہم کرنے کے لئے قانون سازی کی جائے،سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا کشمیر ہمارے ڈی این اے میں ہے،اختلافات کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے پر اکٹھی ہیں،مولانافضل الرحمن نے کہا مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ہمارے قومی ادارے اورسیاسی جماعتیں وہ کردارادانہیں کررہی جوکرناچاہیے تھا مسئلہ کشمیرپرکوتاہی کے متحمل نہیں ہوسکتے ،صدرآزادکشمیرسردارمسعود خان نے کہا پورا پاکستان کشمیر کی وجہ سے خطرے میں ہے دنیامیں اس وقت سب سے بڑاانسانی بحران مقبوضہ کشمیرمیں ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدرنے کہا بین الاقوامی سطح پر تحریک آزادی کشمیرکو اجاگر کرنے کیلئے آزادکشمیرحکومت اور حریت کانفرنس کے کردار کا تعین کیا جائے۔حکومت پاکستان سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی محاذ سے آگے بڑھ کر بات کرے،کل جماعتی مشاورتی کشمیرکانفرنس سے سابق صدرآصف علی زرداری ،جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن ، صدر آزادکشمیرسردارمسعود خان ،وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر،مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفرالحق ، ،سابق چیئرمین سینٹ نیئرحسین بخاری ،سابق صدرآزادکشمیرسرداریعقوب خان ،پیپلزپارٹی آزادکشمیرکے صدرچوہدری لطیف اکبر، فیصل ممتاز راٹھور،بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سینیٹرانوارالحق کاکڑ،ایم کیوایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی ، جمعیت علما اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالفغورحیدری ،عامرخان ،جماعت اسلامی آزادکشمیرکے سابق امیرعبدالرشیدترابی ،لبریشن لیگ کے سربراہ جسٹس رعبدالمجیدملک ،ممبرصوبائی اسمبلی مولاناالیاس چنیوٹی ،جماعت اسلامی آزادکشمیرکے امیرڈاکٹرخالدمحمود ،انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل ، مولانافاروق کشمیری ،پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین کامران مرتضی ،جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ،خواجہ معین الدین کوریجہ ،مرکزی جمعیت اہل حدیث کے نائب امیرعلامہ علی محمدابوتراب ،مولاناحزیمہ حقانی ،حریت رہنما سیدیوسف نسیم ،اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجدعلی نقوی ،جمعیت علما پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شاہ اویس نورانی ،سابق ممبرقومی اسمبلی مولاناشاہ عبدالعزیزمجاہد،جمعیت علما پاکستان کے رہنما پیرصفدرگیلانی ،جمعیت علما اسلام آزادکشمیرکے امیرمولاناسعیدیوسف ،سیکرٹری جنرل مولاناامتیازعباسی ،مولاناامجدخان ،جماعت اسلامی کے رہنما میاں محمداسلم ،حریت کانفرنس کے رہنمائ غلام محمدصفی ،چیئرمین نوجوانان پاکستان عبداللہ گل ،تحریک غلبہ اسلام مولاناعبداللہ شاہ مظہر،جمعیت اہل حدیث کے حافظ عبدالغفارروپڑی ،جماعة الدعوہ کے نائب ا میرامیرحمزہ ،مجلس احرار اسلام کے رہنما علامہ سیدکفیل شاہ بخاری ، شریعت کونسل کے مولاناجمیل الرحمن ا ختر،ہمایوںزمان مرزا،پیرعزیزالرحمن ہزاروی ،مولاناسجادشاہد،قاری محمدعثمان ،اسلم غوری ودیگررہنماﺅں نے شرکت وخطاب کیا۔آئی این پی کے مطابق آصف علی زرداری نے کہا کشمیر کاز پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا، کشمیر ہم سے اور ہم کشمیر سے جدا نہیں ہو سکتے، آمروں نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ۔ انشاءاللہ اپنی زندگی میں کشمیر کو آزاد دیکھوں گا۔ نیٹ نیوزکے مطابق انہوں نے کہا مودی سمجھ لے ہم کشمیر کو کبھی بھولیں گے نہیں اور نہ کبھی چھوڑیں گے۔ مودی کو سمجھناچاہئے کشمیر پر پاکستانی مو¿قف صرف حکومت نہیں پورے ملک اور عوام کا ہے۔ ہم صحافیوں کے معاملات ٹھیک کرنے کیلئے ان کا ساتھ دیں گے۔صباح نیوز کے مطابق مسئلہ کشمیر پر ہونے والی قومی مشاورتی کانفرنس میں تمام بڑی جماعتوں نے شرکت کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں جمیعت علمائے اسلام (ف) نے تحریک انصاف کو دعوت نہیں دی تھی جس کی وجہ سے تحریک انصاف کی طرف سے کسی نے بھی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔مقررین نے حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور اور چیئرمین کشمیر کمیٹی فخر امام کے انتخاب کو بھی غلط قرار دے دیا گیا اور واضح کیا گیا ان کا مسئلہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں مسئلہ کشمیر کا ان کو نہ ادراک ہے نہ ہی کارکردگی کسی سینئر رکن پارلیمنٹ کو وزیر امور کشمیر اور چیئرمین کشمیر کمیٹی بنانا چاہیے تھا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے لیے فخر امام کا انتخاب حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر کرتی ہے ۔حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کا سربراہ انتہائی بااثر و غیر جانبدار سیاست دان کو بنایا جائے۔صباح نیوز کے مطابق ظفر الحق نے کہا کشمیری ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں ۔لیاقت بلوچ نے کہا لگتا ہے کشمیر موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں، راجہ فاروق حیدر نے کہا میں بند کمرے کے اجلاس میں کھل کر بات کرنا چاہتا ہوں آئیں آزاد کشمیر کو بیس کیمپ بنائیںکانفرنس کا اعلامیہ صدر قومی مجلس مشاورت مولانا فضل الرحمن نے پڑھا ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا کشمیر پر سارے پاکستانیوں کا ایک موقف ہے۔میرا موقف بھی سب پاکستانیوں جیسا ہے کشمیر کے ہر گھر میں ایک بچہ شہید ہے،کشمیریوں کی جدوجہد نہیں بھلائی جاسکتی۔ جب صدر تھا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوشش کی،مسئلہ کشمیر پر سب کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکشمیر ہمارے ڈی این اے میں ہے،ہم کشمیر کو خود سے الگ نہیں کرسکتے،ہماری بنیاد ہی کشمیر ہے،کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ سابق صدر نے کہا پاکستانی قوم کشمیرکو کبھی نہیں بھولے گی،یہ آخری وعدہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم مودی کو سمجھنا چاہیے کشمیر پر حکومت کا موقف نہیں پورے پاکستان کا موقف ہے۔انہوںنے کہا پورے پاکستان کا کشمیر پر ایک موقف ہے۔ بلاول اور آصفہ بھی مسئلہ کشمیر کو سمجھتے ہیں اس پر آواز بلند کررہے ہیں۔ راجیو سے جب بات کی تو اس نے کہا ہم سے تو کسی نے بات نہیں کی، یہ سارا کچھ اس ڈکٹیٹر کے دور میں ہوا۔ انہوںنے کہا ساری مشکلات ڈکٹیٹر نے خود کو بچانے کیلئے کی تھی۔ اختلافات کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے پر اکٹھی ہیں، اللہ نے چاہا تو اپنی زندگی میں ہی اس کو آزاد دیکھوں گا۔ مولانافضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا طویل عرصہ سے پانچ فروری کو بطور یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے کشمیریوں کا حق خود ارادیت بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ۔آج عہد کرتے ہیں قوم جدوجہد کاتسلسل برقرار رکھتے ہوئے کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہے کشمیریوں کیلئے جدوجہد کا تسلسل جاری رہے گا۔ میں طویل عرصہ چیئرمین کشمیر کمیٹی رہا حکومتوں اور اداروں کے رویوں کو بطور چیئرمین بہت قریب سے دیکھا اس سے زیادہ مایوس کن دور پہلے نہیں آیا حکمران اور ریاستی اداروں کی کوتاہی کشمیریوں کیساتھ وفاداری نبھانے میں ناکامی ہے ہمارا فرض ہے اداروں کو متنبہ کریں اپنے رویوں میں تبدیلی لائیںکشمیریوں کی مایوسی سے ایسے حالات ہو سکتے ہیں جو ہمارے مفاد میں نہیں9/11 کے بعد آزادی کی تحریکیں متاثر ہوئیںجدوجہد آزادی اور دہشتگردی کو مکس کر دیا گیا کشمیریوں اور فلسطین کی جدوجہد کو دہشتگردی کہا جاتا ہے ہماری حکومتیں اور سیاسی جماعتیں بھی اس صورتحال سے متاثر ہیں آج قرارداد کے ذریعے قوم، حکومت اور اداروں کو کہیں گے مسئلہ کشمیر پر کوتاہی کے متحمل نہیں ہو سکتے، آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کشمیری عوام کی آزادی کی تحریک دو سو سالہ پرانی ہے اور اس تحریک کی آبیاری انہوں نے اپنے مقدس خون سے کی ہے۔ جس تحریک کی خاطر ہمارے آباو اجداد نے اپنے سر کٹوائے اور اپنے زندہ جسموں سے کھالیں کھنچوائیں اس تحریک سے ہم کیسے دستبردار ہو سکتے ہیں ہم کشمیریوں کی مدد جاری رکھیں گے ۔ وزیر اعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا بین الاقوامی سطح پر تحریک آزادی کشمیرکو اجاگر کرنے کیلئے آزادکشمیرحکومت اور حریت کانفرنس کے کردار کا تعین کیا جائے۔حکومت پاکستان کشمیری قیادت اور ساری قومی لیڈر شپ سے مشاورت کے بعد مشترکہ پالیسی تشکیل دے۔ جنرل (ر) مشرف کے فارمولے کو زندہ کرنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔حکومت پاکستان سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی محاذ سے آگے بڑھ کر بات کرے وزارت خارجہ 70سال پہلے لکھا ہوا بیان تبدیل کرے۔اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلہ کشمیرپر ہماری بنیاد ہیں انہیں نظر انداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے گلگت بلتستان کے اوپر فیصلے سے کشمیرپر پاکستانی موقف کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اسلامی ممالک سے جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوسکیں۔ جب تک آزادکشمیرحکومت کو رول نہیں دیں گے تو یہ آگے کیسے چلے گا۔دو طرفہ مذاکرات سے مسئلہ کا حل نہیں نکل سکتا اس کیلئے کشمیریوں کو اس میں شامل کرنا ہوگا۔راجہ ظفرالحق نے کہا جتنے بھی ملک آزاد ہوئے قربانیوں سے ہوئے،بڑا مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا اویس نورانی صدیقی نے کہا موجودہ حکومت مسئلہ کشمیر کیسے حل کرے گی جس نے خود سانحہ ساہیوال کو مظلومیت کا نشان بنادیا ایسا شخص کشمیر کمیٹی کے لئے نامزد کیا ہے جس کا کشمیر کاز سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاحکومت کی ترجیحات میں کشمیر شامل نہ ہو تو عوام کے ذہنوں میں شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تو ہمیشہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے اوپر یہ تلوار لٹکتی رہے گی کرتاپور پر راہداری کھولیں اور کشمیر پر قدم نہ بڑھائیں تو اس سے شبہات ضرور جنم لیتے ہیں۔ عبدالرشید ترابی نے کہا وزیر اعظم پاکستان عمران خان فوری طور پر کشمیر کی مسلمہ قیادت سے مشاورت کا اہتمام کریں،شملہ معاہدہ سے جان چھڑاکر حقیقی کردار ادا کریں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ جس کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی توثیق کی کو بنیاد بنا کر ہندوستان کو کٹہرے میں لایا جائے ۔ مولانافضل الرحمن نے کل جماعتی کشمیرکانفرنس کااعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا مجاہدین اور کشمیریوں کے جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہیں ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل او آئی سی اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی کشمیر گروپ کی سفارشات کی روشنی میںایک آزاد اور خود مختار کمیشن بنایاجائے،جنوبی ایشیا میں پاک چین اقتصادی راہداری جیسے طویل المیعاد ترقیاتی منصوبوں کے لیے امن و امان اور سازگار ماہول کی ضمانت فراہم کرنے کی غرض سے جموں وکشمیر جیسے د یرینہ مسئلے کو بلاتاخیر حل کیاجائے ،مسئلہ کشمیر پر حکومتی سرد مہری کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ یہ اجلاس آزادی کے شہیدوں کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کو یقین دلاتا ہے مسئلہ کشمیر جو ا یک سیاسی اور انسانی المیے میں تبدیل ہو چکاہے کے مستقل حل اور منطقی انجام تک ان کی مکمل سیاسی اخلاقی اور سفارتی حمایت پورے عزم وا ستقلال کے ساتھ جاری رکھے گا۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے فوری طور پراپنا بھرپور کردار ادا کریں بالخصوص گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل او آئی سی اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی کشمیر گروپ کی سفارشات کی روشنی میںایک آزاد اور خود مختار کمیشن بنایاجائے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی کارروائیوں کی تحقیق کرے نیز عالمی انسانی حقوق کے نمائندہ اداروں کو مقبوضہ کشمیر میں دورے کی اجازت دلوائی جائے تاکہ اقوام عالم میں بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہو سکے۔ اجلاس دنیا پر واشگاف الفاظ میں واضح کر دینا چاہتا ہے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اس کی کمزوری سے تعبیر نہ کیا جائے۔ یہ اجلاس بھارت کی سیاسی قیادت کو یہ پیغام دیتا ہے وہ منفی اور مذہبی تنگ نظری جیسی سوچ پر نظر ثانی کرے اور پرامن بقائے باہمی جیسے زرین اصولوں پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے پیش کردہ تجاویز پر از سرنو حقیقت پسندانہ غوروفکر کرے اور ایک علمی پروگرام ترتیب دیا جائے۔3 فروری کو کشمیر میں حریت کانفرنس نے ہڑتال کی اپیل کی ہے اجلاس اس کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
زرداری، کشمیر کانفرنس

اسلام آباد (سردار حمید) سابق صدر آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کے لیے میڈیا سے مدد مانگ لی۔ سابق صدر نے کہا آج کل میڈیا مشکلات سے دوچار ہے حکومت گرانے کے لیے میڈیا ہمارے کندھے سے کندھا ملائے ان کی مشکلات کے حل کے لیے ہمارا کندھا اان کے ساتھ ہوگا۔ انہوں نے گزشتہ روز جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی دعوت پر کل جماعتی کشمیر کانفرنس میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے جہاں مسئلہ کشمیر پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا وہیں پر انہوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج کل میڈیا مشکلات سے دوچار ہے،حکومت گرانے کے لیے میڈیا ہمارے کندھے سے کندھا ملائے ان کی مشکلات کے حل کے لیے ہمارا کندھا ان کے ساتھ ہوگا۔
زرداری/میڈیا

مزیدخبریں