پشاور(بیورورپورٹ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم ملکی بقاء کی ضامن ہے اور اگر اسے چھیڑا گیا تو تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرائے گی جس کی یہ قوم متحمل نہیں ہو سکتی، ضیا دور میں ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا گیا اور امریکی مفادات کی خاطر پاکستان کے مفادات کو داؤ پر لگا دیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوںسے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ جب بھی پاکستان بننے کی بات آتی ہے اس میں بنیادی چیز انگریزوں سے آزادی تھی جس کیلئے باچا خان کی خدائی خدمتگار تحریک نے لازوال قربانیاں دیں ،اُس وقت بر صغیر میں دو بڑی سیاسی جماعتیں موجود تھیں، البتہ مسلم لیگ کی اس حوالے سے رائے جدا تھی جس کی وجہ سے انہیں صعوبتیں برداشت نہ کرنا پڑیں لیکن کانگریس نے کئی نشیب و فراز دیکھے،انہوں نے کہا کہ اس موقع پر باچا خان نے خدائی خدمتگار تحریک کے ذریعے انگریزوں سے آزادی کیلئے جنگ لڑی،میاں افتخار حسین نے کہا کہ انگریزوں کے پاس تمام ہٹھیار موجود تھے لیکن باچا خان نے عدم تشدد کے ذریعے ان کا مقابلہ کیا اور غلامی کی زنجیروں سے آزادی کیلئے سکول قائم کئے تاکہ نوجوانوں میں شعور اجاگر کیا جائے،انہوں نے کہا کہ جناح کے نام پر جو پاکستان وجود میں آیا بدقسمتی سے وہ بھی نہ بچ سکا اور بعض سیاستدانوں کی عاقبت نا اندیشی سے ملک ٹوٹ گیا،انہوں نے کہا کہ قائداعظم کی ہمشیرہ فاطمہ جناح نے آمریت کے خلاف میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت خان عبدالولی خان نے ان کا ساتھ دیا لیکن ان کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور انہیں غدار کے لقب سے نوازا گیا، میاں افتخار حسین نے افسوس کا اظہار کیاکہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور حکمت عملی سے ملک ترقی کی بجائے پیچھے چلا گیا ، ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو جھوٹ کی بنیاد پر پروان چڑھایا ،ضیا دور میں ہمارا نصاب تعلیم تک تبدیل کر دیا گیا جس سے ہماری نسلیں اپنی تاریخ اور ثقافت سے دور ہو گئیں، انہوں نے کہا کہ فساد کو جہاد کہنے والے آج ہمارے اسلاف کی تقلید کر رہے ہیںضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے مثبت سمت متعین کی جائے،انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف کی جانے والی سازشیں در اصل ملکی بقا کے خلاف سازش ہے ، ہم نے چھوٹی قومیتوں کے حقوق اور صوبوں کو مضبوط کرنے کیلئے اٹھارویں ترمیم آئین میں شامل کی ، میاں افتخار نے کہا کہ ملک کی اکائیوں کو کمزور کر کے وفاق اپنی گرفت مضبوط نہیں کر سکتا، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اٹھارویں ترمیم و صوبائی خودمختاری سے دشمنی مول لینے سے گریز کریں۔انہوں نے افغانستان میں قیام امن کیلئے جاری مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس میں پاکستانی کردار کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ مذاکرات میں شامل تمام سٹیک ہولڈرز افغان حکومت کی شرکت یقینی بنانے کیلئے کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ جس ملک کے امن کی بات ہو اور اسی فریق کو مذاکراتی عمل میں شامل نہ کرنا زیادتی ہے۔