میرے متعلق نیب کیس احتساب کی تاریخ میں لطیفہ ہے: احسن اقبال

اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ میرے متعلق دائر کیے جانے والا نیب کا کیس پاکستان کے احتساب کی تاریخ میں ایک بہت بڑا ’’لطیفہ‘‘ ہے۔ میرے اوپر لگائی جانے والی فرد جرم میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’میں نے نارووال سپورٹس سٹی میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا لیکن میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ منصوبہ کوئی نائٹ کلب ہے یاجوا خانہ جس کے بنانے میں مجھ سے ’’جرم ‘‘ سرزد ہو گیا ہے اس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ ایک آمر کے بنائے گئے قانون کو سیاسی مخالفین کا بازو مروڑنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے لیکن پی ٹی آئی کی قیادت جس نے کبھی جیل نہیں دیکھی وہ مسلم لیگیوں کو جیلوں میں ڈال کر ان کی وفا داریوں کو خرید نہیں سکتی نیب نے ہماری قیادت کو جیلوں میں ڈالا ہم نے’’ ہنسی خوشی‘‘ جیل قبول کر لی جیل یاترا ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی بلکہ ہم جیلوں سے پہلے مضبوط عزم و حوصلہ سے باہر نکلیں گے انہوں نے یہ بات نوائے وقت کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئی کہی انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے منشور میں یہ ہمارا قوم سے وعدہ تھا کہ ہم ملک میں کھیلوں کا انفراسٹرکچر بنائیں گے۔ ہم نے نارووال سپورٹس سٹی 2009ء میں شروع کیا تھا۔ جب ہم حکومت میں آئے تو بیسیوں نامکمل منصوبے مکمل کئے جن میں یہ منصوبہ بھی شامل تھا۔ اس سلسلے میں سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) سے منظوری حاصل کی گئی۔ یہ میری ذاتی منظوری نہیں تھی اس کی منظوری پاکستان کے مروجہ قانون و قاعدہ کے مطابق ہوئی ایسے تو بیسیوں منصوبے بنائے جانے چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیا سپورٹس سٹی بنانا جرم ہے؟ دراصل یہ کیس قوم کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے۔ آپ نے دیکھا کہ پہلی ہی سماعت میں نیب کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا اس منصوبے میں میرے متعلق مالی بے ضابطگی ، کمیشن یا کک بیک کھانے کے کوئی الزام ہے تو اس نے کہا کہ ایسا کوئی الزام نہیں ان کے پرسپورٹس کمپلیس بنانے میں اپنے اختیارات کے ناجائزاستعمال اور اس منصوبے کے لئے فنڈز مہیا کرنے کا مقدمہ ہے۔ یہ ایک مضحکہ خیز مقدمہ ہے جسے نیب نے فقط اس قانون کا سہارا لینے کے لیے بنایا ہے جسے حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کرتی ہے تاکہ سیاسی مخالفین کی آواز دبایا جا سکتا شاید حکمانوں کو اس بات علم نہیں ہم کس مٹی کے بنے ہوئے ہیں ہم کسی دبائو کو قبول کرنے والے نہیں جبر کی حکومت کے سامنے ڈٹ جانا ہماری سرشت میںشامل ہے اس سوال کے جواب میں کیا انہیں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’بلاشبہ یہ تمام مقدمات جو آج مسلم لیگ ن کی قیادت پر بنائے جا رہے ہیں یہ دراصل ان کے سیاسی نظریات پر قائم رہنے کی وجہ سے بنائے جا رہے ہیںاورسیاسی وفا داری بنا پران کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے آج اگر ہم اپنی سیاسی قیادت سے بے وفائی کریں تو یہ تمام مقدمات ختم ہو جائیں گے ۔ حکومت کی چھتری میں جو لوگ چلے گئے ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی پشاوربی آر ٹی کا اتنا بڑا کرپشن کا منصوبہ ہے لیکن نیب نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اتنا بڑا آٹے کا بحران آیا، پھر ادویات کی قیمتوں کا سکینڈل آیا۔ ایک وزیر تو ہٹا تو دیا گیا کہ اس پر ادویات مہنگی کرنے کا الزام ہے لیکن نیب نے اس پر ہاتھ نہیں ڈالا وزیر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی صرف اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں ہیں۔ انہوں کے کہا کہ تاریخ میں ہمیشہ کارکن جیلوں میں جاتے تھے قائدین باہر ہوتے تھے مگر مسلم لیگ ن کے قائدین جیلوں میں اور وہ بھی کارکنان کی طرح قربانیاں دے رہیں اور اپنے نظریات پر کھڑے ہیں۔آپ دیکھیں گے کہ مسلم لیگ ن کی یہ قربانیاں رنگ لائیں گی اوریہ جھوٹ کا نظام جو اس ملک کے اوپر مسلط ہے جلد رخصت ہو گا۔ انہوں نے نوائے وقت اس سوال کہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ سروسز ایکٹس ترمیمی بلوں کی کی حمایت کے معاملہ پر مسلم لیگ ن کی صفوں میں اختلافی صوت حال پائی جاتی ہے کیا یہ صورت حال اب بھی برقرار ہے یا قیادت نے اس کو ختم کروا دیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج ہمارا قومی ادارہ ہے اور اس حوالے سے ہماری ایک ہی سوچ ہے اور ایک سوچ ہی ہونی بھی چاہیے ۔ جو بحث آپ نے دیکھی وہ اس کی منظوری سے پہلے تھی اور وہ یہ تھی کہ مستقبل میں کسی قسم کی ایکس ٹینشن کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کر دینا چاہیے چونکہ فوج ایک قومی ااور پروفیشنل ادارہ ہے اسے متنازعہ نہیں ہونا چاہیے میرا اب بھی یہی خیال ہے کہ فوج میں کسی قسم کی ایکسٹینشن دینے کی روایت درست نہیں ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کی بجائے اسے فوری طور پر ختم کر دیا جائے تو یہ قوم پر احسان عظیم ہو گا جتنا غلط استعمال کسی قانون کا ہوا وہ نیب کا قانون ہے نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کا کارخانہ ہے۔ انہوں کہا کہ حکومت نے عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے انہیں مہنگائی، بے روزگاری اور عدم تحفظ کے تحفے دئیے ہیں آٹے کا بحران ہم سب کے سامنے ہے چینی مہنگی ہو رہی ہے کون اس بحران سے فائدہ اٹھا رہا ہے ۔ یہ سراسر کرپشن، نا اہلی اور لاپراوہی کا نتیجہ ہے۔ موجودہ حکومت کی کارکردگی صفر ہے انہوں نے کہا کہ’’ میرا لیڈر نوازشریف ہے اس کے سواتھ وفاداری کے لئے جیل جانا کوئی مہنگا سودا نہیں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک پر کتاب لکھ رہا تھ جیل ڈال دیا گیا جیل جانے کا کسی شوق نہیں ہوتا مجھے جیل میں لیپ ٹاپ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی انہوں نے مسلم لیگ (ن)سے اختلافات کی خبروں کی تردید کردی اور کہاکہ پارٹی میں ہمارے کوئی اختلافات نہیں

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...