اسلام آباد ( سپیشل رپورٹ) وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے ۔قرضوں میں اضافہ کے بارے میں رپورٹوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018ء سے ستمبر 2019ء تک قرضوں میں 31 فیصد اضافہ کرنسی کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے ہوا۔ وضاحت میں بتایا گیا ہے کہ روپے کا سابق حکومت کے دور میں غیر ضروری طور پر ریٹ زیادہ رکھا گیا تھا اس کے علاوہ سابق حکومت کی صنعتی اور تجارتی پالیسیوں کے باعث مالیاتی خسارہ بہت بڑھ گیا تھا جسے جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔ اس لئے روپے کی قدر کو ایڈجسٹ کرنا پڑا۔ وزارت خزانہ کے پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ 3.38 ٹریلین روپے قرض میں اضافہ کی وجہ کیش بیلنس اور سٹیٹ بنک کی فارن ایکسچینج کی ادائیگیاں تھی۔ اس اضافے کو قرضے میں اضافہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کیونکہ یہ اضافہ کیش بیلنس اور سٹیٹ بنک کے کیش اثاثوں کے باعث ختم ہو جاتا ہے ۔ پریس ریلیز کے مطابق 35 فیصد یعنی 4.11 ٹریلین روپے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے قرض لئے گئے ہیں ۔ چار فیصد اضافہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی طرف سے اپنی مالیاتی ضروریات پوری کرنے کے لیے قرض لیا گیا۔ ایک فیصد یعنی 1.25 ٹریلین روپیہ ریٹائر کر دیا گیا 0.18 ٹریلین روپیہ نجی شعبہ نے بیرون ملک سے حاصل کیا۔
قرضوں میں اضافہ کرنسی ریٹ کم ہونے سے ہوا‘ وزارت خزانہ
Feb 03, 2020