تبدیل ہوتی دنیا میں برطانیہ ،چین بہتری کی قوت کے طور پرملکر کام کرسکتے ہیں،برطانوی سفیر

بیجنگ(شِنہوا)چین میں برطانیہ کی سفیرباربرا ووڈورڈ نے کہا ہے کہ بریگزیٹ کے بعد برطانیہ او چین کے تعلقات دونوں ممالک کے عوام کی بہتری کے لئے ایک نئے دور میں داخل ہوں گے اور دونوں ممالک تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا میں بہتری کے لئے مشترکہ قوت کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔شِنہوا کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں برطانوی سفیر نے کہا کہ2015 میں چینی صدر کے دورہ برطانیہ کے بعد سے دونوں ممالک کی شراکت داری میں ایک سنہرے دور کا آغاز ہوا ہے جسے دوطرفہ تعلقات کے لئے ایک مضبوط بنیاد کے لئے استعمال کیاگیاہے جس کے تحت مضبوط عوامی رابطوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ مربوط بین الحکومتی تبادلے اور اچھے کاروباری روابطہ قائم ہوئے ہیں۔لندن اور بیجنگ کے تعلقات میں گزشتہ سال ہونے والی تیزرفتار ترقی کو سراہتے ہوئے ووڈورڈ نے یقین ظاہر کیا کہ بریگزیٹ سے برطانیہ کو مستقبل میں اپنے تعلقات کوگہرا کرنے کا موقع میسرآئے گا کونکہ اس سے دیگر ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی شراکت داری کوفروغ دینے کی نئی آزادی میسرآئے گی اوران کا ملک چین سے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔سفیر کے مطابق برطانیہ اور چین نے آزاد تجارتی معاہدے یا دونوں ممالک کے بہترین مفاد کے دیگرامکانات کی تلاش کے لئے مشترکہ معاشی وتجارتی جائزہ پر کام شروع کردیا ہے جو فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہے۔ووڈورڈ نے کہا کہ برطانیہ اورچین کے تعلقات ناصرف دونوں ممالک کے عوام کی بہتری کے لئے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی اہمیت کے حامل ہیں،ہم پہلے سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کے دور میں رہ رہے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ پہلے سے زیادہ شدید ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے تعلقات تمام عالمی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی اختیار کرنا چاہیئں تاکہ دونوں ممالک اور اس کی عوام مستفید ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ خصوصا آج کے دور کے حقیقی درپیش مسائل کی جانب دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔جن میں میرے خیال میں موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ سرفہرست ہے لہذا موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے برطانیہ اور چین کا مل کر کام کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔ووڈ ورڈ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے 2020 برطانیہ اور چین دونوں ممالک کے لئے انتہائی اہمیت کاحامل ہے،اس سال چین حیاتیاتی کنونشن سے متعلق فریقین کی15ویں کانفرنس(سی اوپی15) کی میزبانی کررہا ہے تو برطانیہ کے شہرگلاسگو میں یواین کلائمیٹ کانفرنس(سی اوپی26) منعقد ہونے جارہی ہے۔برطانوی سفیر نے کہا کہ پہلے سے زیادہ ٹیکنالوجیکل دنیا میں رہتے اور چوتھے صنعتی انقلاب کے دوراہے پرہونے کے باعث برطانیہ اور چین کو سائنس وٹیکنالوجی اور تحقیق وترقی کے شعبوں میں مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ ہمارے معاشرے زیادہ بہتر تعلق کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھنے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور چین نے اس سے پہلے بھی ایبولا وائرس پر قابو پانے کے لئے قریبی طور پرکام کیا اور دنوں ممالک کو صحت کے شعبہ میں تعاون کو مضبوط کرنے اورمعاشرے میں عمررسیدہ افراد کے تناسب میں اضافے جیسے مسائل کو مل کر حل کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا۔سفیرکے مطابق "گلوبل برطانیہ" کی اصطلاح کا مقصد ناصرف ایسے ملک کا مقام حاصل کرنا ہے جوآزاد تجارت اور شفاف وکھلے معاشرے پر مبنی ہو بلکہ بحیثیت ایک گلوبل شہری کے اپنے وعدوں پر بھی زوردیتاہو۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور جی 20 گروپ کا ممبر ہونے کے ناطے برطانیہ عالمی امور میں اپنا متحرک کردار ادا کرتارہے گا۔سفیرنے کہا کہ برطانیہ اور چین دنیا میں بہتری کی قوت کے طورپر کام کرسکتے ہیں،جی 20 اور عالمی تجارتی تنظیم کے ذریعے عالمی آزاد تجارت کو ترقی اور اقوم متحدہ سلامتی کونسل کے شراکت دار کی حیثیت سے عالمی امن وسلامتی کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ووڈورڈ نے تسلیم کیا کہ دنیا کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بہت زیادہ خسارے کا سامنا ہے اوردونوں ممالک کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ غریب ممالک کوترقیاتی اہداف کے حصول میں مدد دینے کے لئے اپنی مہارت اور تجربے کو بروئے کار لائیں۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور چین مغربی افریقہ میں پائیدار ترقی کے…

ای پیپر دی نیشن