اسلام آباد:سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دینے کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ کا13جنوری کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دینے کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سابق صدر ہائیکورٹ بار پنڈی توفیق آصف نے چیلنج کردیا۔درخواست گزار نے حامد خان ایڈوکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی ہے۔ جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کی درخواست پر دائرہ سماعت نہیں تھا،ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں 18 ویں آئینی ترمیم کی آرٹیکل 6 میں ترمیم کی صحیح تشریح نہیں کی۔ہائیکورٹ کا حکم آرٹیکل 6 جس کو آئین میں خاص اہمیت حاصل ہے کو غیر موثر کردیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیاکہ پرویز مشرف 2016سے مفرور ہیں، اس وجہ سے انکی عدم موجودگی میں ٹرائل چلانے کا حکم دیا گیا،پرویز مشرف کو عدالت میں پیش ہونے کے کئی مواقع دیئے گئے۔ہائیکورٹ عدم موجودگی میں ٹرائل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال نہیں اٹھا سکتی۔مصطفی ایمپیکس کیس کو اس مقدمے میں اپلائی نہیں کیا جاسکتا۔ہائیکورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے سپیشل کورٹ کی تشکیل پر چیف جسٹس کے مشورے کی توہین کی گئی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیاکہ ہائیکورٹ نے درخواستوں پر سماعت کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلےکو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائےاور ہائیکورٹ کا عدالت کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے۔
یاد رہے کہ 13جنوری کو جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کےفل کورٹ بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کو غیر آئینی قرار دے دیاتھا،فیصلے میں کہا گیاتھا کہ ملزم کی عدم موجودگی پر سزا سنانا غیر اسلامی اور غیر آئینی ہے۔
واضح رہے کہ 17دسمبر 2019 کو سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم دیا تھا ۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مشرف نے 3نومبر 2007 کو آئین پامال کیا۔