اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ نے زیادتی کیس میں ملوث مجرمان کو سرعام پھانسی کے بل کی منظوری دے دی۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں سرعام پھانسی کے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ زیادتی کے کیسز میں پہلے ہی دو آرڈیننس آ چکے ہیں، کورم پورا ہونے تک اس بل کو روکا جائے تاہم چئیرمین نے ان کا مطالبہ رد کر دیا جس پر وہ یہ کہتے ہوئے احتجاجاً کمیٹی کے اجلاس سے واک آئوٹ کر گئے کہ اگر آپ نے اگر بل ایسے ہی بلڈوز کرنے ہیں تو کمیٹی کا ڈرامہ کیوں۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی اور قائد ایوان کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چئیرمین کمیٹی سینٹر رحمان ملک کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ انہوںنے کرونا ویکسین عطیہ کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اگر بھارت یہ ویکسین تیار کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔ چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بچوں کیساتھ زیادتیوں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جو قابل تشویش ہے، اس کمیٹی نے کمسن زینب سے زیادتی و قتل کا سوموٹو لیا تھا، کمیٹی نے ظالم قاتل کی سزا تک کیس کی پیروی کی اور انجام تک پہنچ گیا، وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے ظالم مجرمان کو سخت سزا دی جائے۔ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے بل پر بحث کے بعدسے کثرت اکثریت رائے سے منظور کرلیا۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسسز میں سرعام پھانسی کے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ زیادتی کے کیسسز میں پہلے ہی دو آرڈیننس آ چکے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی اور قائد ایوان کے درمیان گرما گرمی ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ سرعام پھانسی کے بل کے ساتھ پہلے سے بنے آرڈیننس بھی فارورڈ کئے جائیں گے۔ دوسری جانب سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے میت کی بے حرمتی اور ان کے ساتھ ریپ کا بل کمیٹی میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میت کے ساتھ ریپ کے کیسسز بہت زیادہ ہیں، اگر یہ بل پاس نہ ہوا تو کل کو ہمارے اپنوں نے بھی قبر میں جانا ہے۔