ملتان (سپیشل رپورٹر)ہائی کورٹ ملتان بنچ کے جج جسٹس فاروق حیدر نے ایک نوجوان کو گھر سے اٹھانے اور گزشتہ دو سالوں سے اس کے بارے میں والدین کو بے خبر رکھنے پر ڈی پی او ڈیرہ غازیخان کی سرزنش کی اور کہا کہ اپ لوگوں کی غیر قانونی کارروائیوں کی وجہ سے ادارے بدنام ہوتے ہیں۔یہ بات زبان زدعام ہے کہ ایجنسیاں بندے اٹھالیتی ہیں۔فاضل عدالت نے ڈی پی او کو کہا کہ تمہیں دو ہفتے کی مہلت دی جاتی ہے۔تو انہوں نے تین ہفتے کی مہلت بڑھانے کی استدعا کی۔چنانچہ فاضل عدالت نے انہیں 24 فروری کو مغوی کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا۔قبل ازیں پیٹیشنر حق نواز کے وکیل سید اطہر شاہ بخاری نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے 18 سالہ بیٹے محمد ابرار کو دو سال قبل پولیس بستی مکول کلاں (تونسہ شریف) سے اٹھاکر لے گئی۔اس کا باپ ریٹایرڈ ہیڈ ماسٹر ہے۔اس نے ہر جگہ تلاش کیا۔مگر کوئی ادارہ تسلیم کرنے کیلیے تیار نہیں۔اس پر فاضل عدالت نے ڈی پی او ڈیرہ غازیخان کو اصالتا طلب کیا
ہائیکورٹ نے ڈی پی او ڈیرہ کو مغوی لڑکے سمیت 24فروری کو طلب کر لیا
Feb 03, 2021