فیس بک نے میانمر کی فوج کے ملکیتی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کا صفحہ ہٹا دیا ہے۔فیس بک نے یہ فیصلہ میانمر میں فوجی جنتا کی آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد کیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تحقیقات کار قبل ازیں یہ کہہ چکے ہیں کہ فیس بک پر منافرت آمیزی نے میانمر میں تشدد میں اہم کردار ادا کیا تھا۔فیس بک نے 2018 میں بھی فوجی ٹی وی کے نیٹ ورک پر پابندی عائد کی تھی۔سماجی روابط کی سب سے بڑی سائٹ فیس بک کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ میانمر کی صورت حال کو ہنگامی پہلو سے دیکھا جارہا ہے،ضرررساں چیزوں سے تحفظ کے لیے عارضی اقدامات کیے جارہے ہیں اور ایسے مواد کو ہٹایا جارہا ہے جس میں فوجی بغاوت کوسراہا گیا ہوہے۔خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ فیس بک ایسے تمام مواد کو ہٹا رہی ہے جس سے تشدد کو شہ مل سکتی ہے یا کسی کو جسمانی نقصان پہنچایا جاسکتا ہے یا نومبر 2020 میں منعقدہ عام انتخابات کے نتائج کو غیرقانونی قرار دیا جاسکتا ہے۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ فیس بک نے اس کی نشان دہی پر یہ کارروائی کی ہے اور میاوڈے ٹیلی ویژن نیٹ ورک کا صفحہ ہٹایا ہے۔دریں اثنا میانمر کی فوج نے سوشل میڈیا پر افواہوں پر مبنی مواد پوسٹ کرنے پر خبردار کیا ہے۔اس کی وزارت اطلاعات کے مطابق ایسے مواد سے فسادات کو شہ مل سکتی ہے اورملک میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ میانمر کی پانچ کروڑ تیس لاکھ آبادی میں سے قریبا نصف نفوس فیس بک استعمال کرتے ہیں اور ملک میں اتنی ہی تعداد میں لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے۔
میانمرمیں حکومت کے خلاف بغاوت،فیس بک نے ملٹری ٹی وی کا صفحہ ہٹادیا
Feb 03, 2021 | 17:53