مقدمات کابوجھ کم کرناہے، وکلا التوا، مانگنے سے گریز کریں: جسٹس عمر بندیال

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر+آئی این پی‘ این این آئی)  سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس عمر عطا بندیال نے 28 ویں چیف جسٹس آف پاکستان  کے طور اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ ایوان صدر میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔ تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے بھی  شرکت کی۔ جبکہ تقریب کے دیگر شرکاء میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری، وفاقی وزیربرائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین ،وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید،وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی، وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹرنسیم فروغ سمیت دیگر وفاقی وزرا ، وزرائے مملکت ، ارکان پارلیمنٹ، ججز صاحبان، وکلا تنظیموں کے عہدیداروں اور سول وفوجی حکام شامل تھے۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کانوٹیفکیشن بھی پڑھ کر سنایا گیا۔  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس عمر عطا بندیال کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر  کیا ۔ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن 2 فروری سے نافذ العمل ہے۔ ان کے پیشرو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار حسین یکم فروری کو اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد سبکدوش ہو گئے تھے۔  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے کمرہ عدالت آمد پر وکلا کی جانب سے جسٹس عمر عطا بندیال کو مبارکباد پیش کی گئی۔وکلا کا کہنا تھا کہ کمرہ عدالت میں آپ کو بطور چیف جسٹس پاکستان خوش آمدید کہتے ہیں۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ بہت شکریہ، آپ جیسے وکلا کا ساتھ خوشی کا باعث ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنا ہے، وکلا تیاری کرکے آئیں اور التوا سے گریز کریں۔اس موقع پر سینئر وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ میں آپ کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کروں گا تاکہ آپ سے دوبارہ ملاقات ہو سکے۔ وکیل نعیم بخاری کی بات پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قہقہ بھی لگایا۔علاوہ ازیں جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر2023 تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔جسٹس عمرعطابندیال 17 ستمبر 1958ء کولاہورمیں پیداہوئے ۔ جسٹس  عمرعطا بندیال نے ابتدائی و ثانوی تعلیم پاکستان میں حاصل کی، پھرامریکا چلے گئے جہاں انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات میں بیچلرکیا اور کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے قانون کی ڈگری لینے کے بعد بیرسٹربن گئے۔1983ء میں بطوروکیل لاہورسے کام آغازکیااورچند برس میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے، 2004 میں ان کی بطورلاہورہائیکورٹ جج تعیناتی ہوئی اور 2007 میں پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار پر نمایاں حیثیت ملی جبکہ 2014 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔خیال رہے جسٹس عمرعطابندیال کئی اہم کیسوں میں بینچ کاحصہ رہے، عمران خان کو صادق اورامین قراردینے والے بینچ ، جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دینے والے  بنچ اور نوازشریف کوپارٹی صدارت سے نااہل قراردینے والے بینچ کا حصہ تھے۔جسٹس عمرعطابندیال جسٹس قاضی فائزکیخلاف ریفرنس خارج کرنے والے لارجربینچ کا حصہ رہے جبکہ ڈسکہ الیکشن دھاندلی کیس، سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی اور برطرف ملازمین کی بحالی کا فیصلہ دینے والی بینچ کے رکن بھی تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...