میاں غفار احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غائبانہ نماز جنازہ تو سب ہی نے سن رکھی ہے مگر نون لیگ کو اب ایک اور کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ اس کی قیادت نے سیاست کی مارکیٹ میں غائبانہ میڈیکل رپورٹ بھی متعارف کروا دی ہے۔ سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف از خود تو کئی ماہ سے لندن میں موجود ہیں مگر ان کی میڈیکل رپورٹ امریکہ میں مقیم ڈاکٹر فیاض شال سے تیار کرکے پاکستان کی عدلیہ کو بھجوائی گئی ہے۔ اچھی بات ہے پاکستانی سیاست کے منفرد سائنسدان میاں نواز شریف نے آن لائن چیک اپ کے بعد آن لائن رپورٹ بھی ایجاد کروا لی ہے۔ پلیٹ لیٹس سے شروع ہونے والی کہانی نے دل ٹوٹنے پر آ کر نیا موڑ لے لیا ہے اور آئندہ کتنے موڑ آئیں گے، اس بارے فی الحال کچھ کہنا اچھا خاصا مشکل ہے ویسے بھی جو پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر جیل سے سیدھے لندن جا سکتے ہیں وہ کچھ بھی کر اور کرا سکتے ہیں۔اس میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وباء کی وجہ سے انجیو گرافی نہیں ہو رہی۔میاں نواز شریف کا دل بھی دنیا میں پائے جانے والے دیگر تمام لوگوں کے دلوں سے منفرد ہے۔ دیگر افراد کو تو ڈاکٹر حضرات کووڈ کی پرواہ کیے بغیر فوری طور پر انجیو گرافی کا حکم دے دیتے ہیں اور میاں صاحب کے معاملے میں کورونا کے خاتمے کے منتظر ہیں ، حالانکہ کورونا بارے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ وبا کب ختم ہو گی لہذا میاں صاحب بارے بھی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی کہ ان کی واپسی کب ممکن ہو پائے گی۔ اس میڈیکل رپورٹ جو کہ حقائق سے زیادہ جذبات اور مفروضے پر مشتمل ہے کے مطابق، بیگم کی وفات کے بعد میاں نواز شریف ذہنی دباؤ میں ہیں۔ ائیر پورٹس اور پبلک مقامت پر انہیں جان کا خدشہ لاحق ہوسکتا ہے۔اس رپورٹ میں پلیٹ لیٹس کا کہیں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ ویسے بھی خریدار اچھا ہو تو ہر چیز ہر جگہ میسر ہو ہی جایا کرتی ہے اور میاں صاحب سے بڑھ کر کوئی اچھا خریدار اس دھرتی نے جنم نہیں دیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینٹ کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ سید یوسف رضا گیلانی کی سنیٹ میں غیر حاضری کی وجہ سے حکومت کی شکست فتح میں بدل گئی اور حکومت کو طشتری میں رکھ کر اس سے زیادہ اور کیا سپورٹ مل سکتی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ( ن ) لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر ہاتھ کردیا۔انہوں نے خوبصورت الفاظ میں سینٹ میں حکومتی کامیابی اور ایوان سے غیر حاضری پر سابق وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ایوان میں موجودگی کے باوجود سید یوسف رضا گیلانی خاموش رہے تاہم انہوں نے اپنے چیمبر میں جا کر یہ موقف اختیار کیا کہ انہوں نے پارٹی کو اپنا استعفیٰ بھجوادیا تھا کہ وہ سینٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں مگر پارٹی نے ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سٹیٹ بنک کو خود مختار بنانا معاشرتی ذمہ داریوں کے عین مطابق ہے اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں نے اپنے اپنے ادوار میں ایسی ترامیم کی ہیں۔ مقصد یہ تھا کہ حکومتیں سٹیٹ بنک پر دباؤ نہ ڈال سکیں۔سٹیٹ بنک کا گورنر ایوان ہی کے ذریعے مقرر ہوگا اور ایوان ہی کو جواب دہ ہو گا۔ سٹیٹ بنک کی ہر رپورٹ کی پارلیمنٹ ہی سکروٹنی کرے گی۔انہوں نے کہا قائد حزب اختلاف نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا اور اپنی غیر حاضری کی جو وضاحتیں پیش کی ہیں اس سے اپوزیشن کے حلقے مطمئن نہیں ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار بہاولپور کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے ہیلتھ کارڈ کا بہاولپور ڈویڑن کیلئے اجرا کیا اور اس سکیم کا دائرہ کار بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یارخان تک بھی پھیلا دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ریکارڈ میں لکھا جائے گا کہ میاں شہباز شریف کے بیٹے کی شوگر مل کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں چار ارب کیسے آئے؟ انہوں نے کہا ہمارا مقابلہ چوروں اور ڈاکوؤں سے ہے۔ سابق وزیر اعظم اربوں لوٹ کر بیرون ملک چلے گئے جبکہ معمولی جرائم کے لوگ جیلوں میں پڑے ہیں۔اسی قسم کی صورتحال ملکوں کی تباہی کا پیشہ خیمہ ہوتی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے دورہ ڈیرہ غازی خان سے ایک روز قبل 13 سالہ بچے کو آوارہ کتوں کا نوچنا اور پھر اس طالب علم کا موت کے منہ میں چلے جانا انتظامیہ کے منہ پر بہت بڑا طمانچہ ہے۔ سالہا سال سے آوارہ کتوں کے خاتمے کے خلاف کوئی مہم شروع نہیں کی گئی اور اب صورتحال یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں بھی رات ہوتے ہی آوارہ کتے "سڑکوں کاکنٹرول" سنبھال لیتے ہیں اس سانحہ کی فوٹیج اتنی اذیتناک ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ پنجاب میں انتظامی ابتری کی صورتحال یہ ہے کہ کئی سال سے بہت سے بلدیاتی اداروں میں کتوں کو مارنے کیلئے زہر ہی خریدا نہیں جا رہا۔کبھی باقاعدہ سال میں تین چار مرتبہ کتا مار مہم شروع کی جاتی تھی۔مارے گئے کتوں کی ٹریکٹر ٹرالیاں بھر کر شہر سے باہر گڑھے کھود کر انہیں مٹی میں دبا دیا جاتا تھا۔ وزیر اعلی پنجاب کے اپنے ضلع کی صورتحال یہ ہو تو باقی پنجاب کا کیا حال ہوگا؟ گزشتہ دنوں کسی شہری نے اسلام آباد کی سڑکوں پر کتوں کے غول در غول دکھائے مگر باقاعدہ کوئی مہم شروع نہیں کی گئی۔اشک شوئی کیلئے کمیٹی بنا دی گئی مگر پاکستان میں کمیٹی کا مفہوم ’’ کام مٹی ‘‘ ہی مانا اور سمجھا جاتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈیرہ غازی خان میں اپنے والد سردار فتح محمد بزدار کے نام پر بنائے گئے دل کے ہسپتال کا افتتاح کیا۔ ڈیرہ غازی خان میں دل کے امراض کے ہسپتال کا قیام حکومت پنجاب کی اعلیٰ کاوش اس حوالے سے بھی ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے اس ہسپتال سے امراض دل میں مبتلا بلوچستان کے بہت سے علاقوں کے مریضوں کو علاج کی سہولت میسر ہوگی جن کے لئے لاہور اور ملتان بہت دور پڑتا ہے۔ ڈیرہ غازی خان کا یہ ہسپتال بلوچستان کی پشتون بیلٹ اور سرائیکی اضلاع کیلئے بہت بڑی نعمت ثابت ہوگا۔علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کوہ سلیمان میں لائیو سٹاک جنگلات اور سڑکات کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ حکومت پنجاب ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقوں پر معمولی توجہ دے رہی ہے۔
ڈیرہ غازی خان میں دل کے امراض کے ہسپتال کا قیام
Feb 03, 2022