اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نا اہلی کیس کی سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جواب میں کہا گیا کہ عمران خان مزید رکن قومی اسمبلی نہیں ر ہے۔ معاون وکیل نے کہا کہ الیکشن کمشن نے خود ہی عمران خان کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔ عدالت نے کہاکہ مناسب ہوگا کہ عمران خان سے متعلق نئی صورتحال کا پتہ چلے، جس بیان حلفی پر درخواست آئی ہے وہ 2018ء کا ہے۔ معاون وکیل نے کہاکہ الیکشن کمشن نے عمران خان کو ڈی سیٹ کیا اور وہ مستعفی بھی ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جواب میں بنچ کے اوپر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔ معاون وکیل نے کہا کہ آپ قابل قدر جج ہیں، ایسی کوئی بات نہیں، کچھ وجوہات کی بنا پر کیس سے علیحدگی ہوئی تھی، اس کیس میں کوئی جلد بازی تو ہے نہیں مارچ کی کوئی تاریخ دے دیں۔ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا سے کہاکہ آپ کی جانب سے بنچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔ معاون وکیل سلمان ابوذر نیازی نے کہاکہ آپ بہترین جج ہیں، ہم نے صرف کچھ انفارمیشن سامنے رکھی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ2018ء میں یہ کیس سننے سے معذرت ذاتی وجوہات پر نہیں کی تھی، اس وقت درخواستگزار نے مخصوص بنچ کے سامنے لگانے کی استدعا کی، بہرحال آپ نے اعتراض اٹھایا تو بنچ کی تشکیل نو کر دیتے ہیں، ہم لارجر بنچ کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے لیے میں لارجر بنچ بنا رہا ہوں۔ عدالت نے سماعت 9 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو ظاہر نہ کرنے کی پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت نا اہلی کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کردی۔ تحریری جواب میں سابق وزیر اعظم نے جسٹس عامر فاروق پر اعتراض اٹھا دیا اور کہاکہ نا اہلی کی درخواست ناقابل سماعت ہے، عمران خان رکن اسمبلی نہیں رہے، اسلام آباد ہائیکورٹ ٹیریان سے متعلق ڈکلریشن کا جائزہ آئینی دائرہ اختیار میں نہیں لے سکتی، اس نوعیت کا معاملہ متعلقہ فورم پر قابل سماعت ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق ماضی میں عمران خان کیخلاف اس نوعیت کا کیس سننے سے انکار کر چکے ہیں، یہ مسلمہ اصول ہے ایک بار جج کیس سے سننے سے انکار کردیں تو جج دوبارہ وہ کیس سنے غیر مناسب ہے، استدعا ہے کہ نا اہلی کی درخواست خارج کی جائے۔