اسلامی فن خطاطی کے امام حضرت سید نفیس الحسینی شاہ

 جمعۃ المبارک دینی ایڈیشن بسلسلہ یوم وفات اسلامی فن خطاطی کے امام
حضرت سید نفیس الحسینی شاہ …
فن خطاطی کے علاوہ آپ شعر وشاعری کا بھی ذوق رکھتے تھے، آپ کو حضورؐ، اہل بیتؓ اور صحابہ کرامؓ کے ساتھ والہانہ عشق و محبت تھی 
کئی ایک بڑی مسجد کے علاوہ مینار پاکستان، سَمِٹ مینار، ایوان اقبال اور عجائب گھر میں بھی آپ کے عظیم فن پارے دیکھے جا سکتے ہیں


 مولانا مجیب الرحمن انقلابی
عالم اسلام کی عظیم اصلاحی وروحانی شخصیت اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیر اسلامی فن خطاطی کے امام اور حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری کے خلیفہ مجاز حضرت سید نفیس الحسینی شاہ جیسے لوگ روز روزپیدا نہیں ہوا کرتے ایسے فرشتہ صفت لوگ عطیہ خدا وندی ہوتے ہیں جو لوگوں کے مردہ دلوں کو زندہ کرتے ہوئے ان کو شرک دبدعت اور ضلالت و گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر ان کے دلوں میں توحید، عشق رسالتؐ، عظمت صحابہؓ اور حْبِّ اہلِ بیتؓ کی ہدایت و راہنمائی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
 حضرت سید نفیس الحسینی شاہ 1933ء  میں گھوڑیالہ ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اصل نام انور حسین لیکن عالم اسلام میں نفیس الحسینی شاہ کے نام سے مشہور ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ کے قریبی قصبہ بھوپالہ کے ہائی سکول میں حاصل کی۔ 1947ء  میں اپنے ماموں فاضل دیوبند حضرت مولانا سید محمد اسلم کے پاس فیصل آباد آتے ہیں اور پھر آپ نے ایف اے تک تعلیم فیصل آباد میں ہی حاصل کی اگرچہ فن خطاطی آپکو ورثہ میں ملی لیکن آپ نے فن خطاطی کا باقاعدہ آغاز دوران تعلیم ہی 1948ء  میں کیا۔  آپ نے فن خطاطی اپنے والد ’’سید القلم‘‘ سید محمد اشرف علی سے حاصل کی جو خط ’’نسخ‘‘ کے ماہر اور قرآن مجید کی خطاطی میں مہارت اور شہرت رکھتے تھے۔ حضرت سید نفیس الحسینی شاہ کی تاریخی لائبریری میں دیگر نادر و نایاب ہزاروں کتابوں کے علاوہ اپنے والد گرامی سید محمد اشرف علی کے ہاتھ سے لکھا ہوا مکمل قرآن کا نادر نسخہ بھی موجود ہے جو بڑے شوق سے اکابرین و علماء  کو اپنی لائبریری کا دورہ کراتے ہوئے دیکھاتے……
 1952ء  میں آپ لاہو رتشریف لائے اور میکلوڈ روڈ میں آغا شورش کشمیری مرحوم کی چٹان بلڈنگ میں اپنا دفتر قائم کیا، قاضی محمد سلمان منصور پوری کی سیرت پر شہرہ آفاق کتاب ’’رحمۃ اللعالمین‘‘ کی کتابت سے اپنے فن کاباقاعدہ آغاز کیا……آپ نے جن کتابوں کی مکمل کتابت کی ان میں سب سے زیادہ ’’دیوانِ غالب‘‘ کو شہرت ملی۔
 آپ نے ’’خط نستعلیق‘‘ میں جو مہارت اور خاص مقام حاصل کیا اس میں آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ آپ اپنے فن کے خود اْستاد اور امام تھے۔ خطاطی کی دنیا میں آپ ’’نفیس رقم‘‘ کے نام مشہور ہیں۔ آپ نے خط نسخ اور خط نستعلیق کے علاوہ خط کوفی، خط ثلث، خط رقع اور خط اعجازہ میں بھی فن پارے تخلیق کیے۔
حضرت سید نفیس الحسینی شاہ کو مکۃ المرمہ کی مسجد الحرام کے ایک دروازے پر خطاطی کی سعادت بھی حاصل ہوئی جو کہ ایک یاد گار اور شاہکار فن خطاطی کا نمونہ ہے،قرآنی آیات اور درود شریف کی خطاطی کے علاوہ آپ نے کلام اقبال پر بھی خوبصورت خطاطی کی اورمنتخب کلام اقبال ایوانِ اقبال لاہور کیلئے کینوس کی تقریباً پچاس شیٹوں پر خط نستعلیق جلی میں علامہ اقبال کے اشعار لکھے جو بعد میں نفائس اقبال کے عنوان سے کتابی شکل میں خطاطی کے فن پارے شائع ہوچکے ہیں۔آپ نے بے شمار دینی و اسلامی کتابوں کے ٹائٹل تیار کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب یوینورسٹی مجلس ترقی ادب، مرکزی اْردو بورڈ، اقبال کیڈمی، مرکزی تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، ادارہء اسلامیات انار کلی لاہور، مجلس نشریات اسلام اور مکتبہ سید احمد شہید اردو بازار لاہور سمیت کئی علمی و ادبی اداروں کے ہزاروں ٹائٹل آپ نے تیار کیے۔
 پتھروں پر حضرت سید نفیس الحسینی کی بہترین خطاطی لاہور میں مسجد صلاح الدین ٹمبر مارکیٹ، مسجد علی موہنی روڈ اور مسجد فیض الاسلام گنپت روڈ لاہور شامل ہیں جبکہ دارالعلوم عثمانیہ رسول پارک اچھرہ لاہور کی مسجد میں پتھر وں پرپورے ملک میں سب سے زیادہ حضرت سید نفیس الحسینی شاہ صاحب کی فن خطاطی کے نمونے پائے جاتے ہیں، مسجد الحرام خانہ کعبہ کے علاوہ مینار پاکستان، سمیٹ مینار (شاہراہء قائد اعظم) ایوان اقبال اور عجائب گھر میں بھی حضرت نفیس الحسینی شاہ کے عظیم فن پارے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ 60برسوں میں برصغیر پاک و ہند میں سب سے زیادہ فن خطاطی کو آپ سے ہی سیکھا گیا ہے۔ اخبارات میںجب کمپیوٹر لکھائی کا دور نہیں تھا اس وقت لاہور میں ایک عرصہ تک آپ روزنامہ نوائے وقت کی ’’سپرلیڈ‘‘ (مین سرخی) بھی تحریر کرتے رہے۔
حضرت سید نفیس الحسینی  نے کئی ممالک کے دورے کئے ایران اور مصر میں فن خطاطی کے بین الاقوامی مقابلہ میں جج کی حیثیت سے شرکت کی۔ پاکستان کی طرف سے پاکستان کے تمام خطاطوں میں پہلا پرائڈ آف پر فارمنس ایوارڈ اور میڈل 1980ء  میں پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کی نمائش خطاطی میں اول انعام، 1982 ء میں پاکستان پبلک ریلیشنز سوسائٹی کے زیر اہتمام قرآنی خطاطی کی کل پاکستان نمائش میں بھی آپ کو اوّل انعام دیا گیا۔
 حضرت سید نفیس شاہ فن خطاطی کے علاوہ شعر وشاعری کا بھی ذوق رکھتے تھے۔ آپ کو حضورؐ، اہل بیتؓ اور صحابہ کرامؓ کے ساتھ والہانہ عشق و محبت تھی جس کا اظہار آپ کے شعری کلام میں موجود ہے۔آپکے اس شعرو سخن کا منتخب کلام ’’برگ گل‘‘ کے عنوان سے اہل ذوق میں مقبولِ عام ہے۔ حضرت سید نفیس الحسینی شاہ کو اللہ تعالیٰ نے محبوبیت و مقبولیت سے خوب نوازا تھا جو بھی آپ کی محفل میں آتا، آپ کی روح پرور شخصیت، اخلاص وللٰہیت سے متاثر ہوتا آپ کے دست حق پر بیعت کرتے ہوئے اپنے ویران دل کو آباد کر کے انہی کا ہو کر رہ جاتا۔ پوری دنیا میں آپ کے لاکھوں مرید ہیں۔ آپ عاشق رسول،محب اہل بیت وصحابہ کرامؓ، علم و عمل،زہد و تقویٰ کے پیکر اور مرجع خلائق تھے۔ آپ اپنی محفلوں میں اہل بیتؓ کے روشن تذکرے اس والہانہ انداز اور محبت سے کرتے کہ ان کو سننے والا بھی ان کی محبت سے سر شار ہو جاتا آپ اہل بیت ؓ اور صحابہ کرامؓ پر کتابیں تحریر کرنے اور ان کی ناموس کے تحفظ کیلئے کام کرنے والوں کے ساتھ انتہائی شفقت و محبت فرماتے، اہلِ حق کی تمام دینی و مذہبی جماعتوں اور دینی مدارس کی سرپرستی کرتے……
آپ چار شخصیات سے بہت زیادہ متاثر تھے اور اکثر ان کا ذکر اپنی محفل میں کرتے رہتے۔ (1) امام زین العابدین کے بیٹے حضرت زید بن علی۔ (2) حضرت گیسو دارز۔ (3) حضرت سید احمد شہید(4)اور اپنے شیخ و مرشد حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ۔ حضرت نفیس الحسینی  کے حکم پر آپ  کے خلیفہ مجازاور جامعہ اشرفیہ کے استاذ الحدیث مولانا محمد یوسف خان صاحب مدظلہ نے امام زین العابدین  کے بیٹے حضرت زید بن علی کی شخصیت پر کتاب بھی تحریر کی۔ جبکہ حضرت گیسو دراز کی آٹھویں صدی ہجری میں تحریر کردہ ’’تفسیر الملتقط‘‘ جو کہ برطانیہ لائبریری میں محفوظ ہے حضرت سید نفیس الحسینی شاہ صاحب نے اس کی فوٹو کاپی حاصل کر کے اس کے اصل عکس کو خوبصورت انداز میں شائع کراکر اسلاف کی تحریر کو اصل رنگ میں زندہ کیا اور اس کیلئے حضرت سید نفیس الحسینی  نے خود دو مرتبہ برطانیہ کا سفر کیا۔ اسی طرح آپ سید احمد شہیدؒ کی شخصیت اور ان کے جہادی کارناموں سے بہت متاثر تھے اسی نسبت سے آپ نے سگیاں پل کے قریب لاہور میں اپنی خانقاہ کا نام بھی سید احمد شہید رکھا……آپ نے سید احمد شہید  کی’’آب بیتی‘‘ وقائع سید احمد شہیدؒ کی کتاب کی نایاب کاپی حاصل کر کے انتہائی خوبصورت انداز میں اْس کے اصل عکس شائع کر کے اہل حق کیلئے ایک مستند اور نادر مواد مہیا کیا۔
آپ حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری کے آخری خلیفہ تھے جہاں آپ کے لاکھوں لوگ مرید و عقیدت مند ہیں وہاں آپ کے تقریباً 120 کے قریب نامور خلفاء بھی موجود ہیں جن کو آپ نے با ضابطہ خلیفہ مجاز بنایا۔
ملک کے دیگر دینی اداروں کی طرح جامعہ اشرفیہ لاہور سے آپ کو خاص تعلق اور محبت تھی جامعہ اشرفیہ کے مہتمم حضرت مولانا فضل الرحیم اشرفی مدظلہ مشوروں او ردعاؤں کیلئے آپ کی خانقاہ میں اکثر حاضر رہتے۔ جبکہ راقم الحروف(مجیب الرحمن انقلابی) کے ساتھ بھی خصوصی شفقت فرماتے وفات سے چند روز قبل انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے سابق مرکزی امیرفضیل الشیخ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی کے ہمراہ عیادت کیلئے خانقاہ سید احمد شہید پر حاضر ہوا تو حضرت نفیس شاہ  نے کمال شفقت فرماتے ہوئے اپنی دعاؤں اور شفقت و محبت سے خوب نوازا……
آخر کاراسلامی فن خطاطی کا یہ امام، عالم اسلام کی عظیم روحانی شخصیت، حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز، کان کی تکلیف اور علالت کے بعد 5/فروری 2008ء کو لاہور میں وفات پا گئے۔ نماز جنازہ عتیق سٹیڈیم متصل بادشاہی مسجد لاہور میں ادا کی گئی جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے ملک بھر سے شرکت کی۔ نمازِ جنازہ سید جاوید حسین شاہ صاحب نے پڑھائی اور آپ کی وصیت کے مطابق آپ کو خانقاہ سید احمد شہید نزد سگیاں پل کے ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ 
خدا رحمت کنند این عاشقان پاک طینت راہ

ای پیپر دی نیشن