راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس چوہدری عبدالعزیز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے تھانہ مورگاہ کے امریکی نژاد خاتون وجیہہ فاروق سواتی کے اغواء اور قتل کے مقدمہ میں قرار دیا کہ پراسیکیوشن نے اس اہم اور سنگین نوعیت کے مقدمہ میں کمزور پیروی کی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پراسیکیوشن ملزمان سے ملی ہوئی تھی عدالت عالیہ نے مقتولہ کی وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے سزا یافتہ ملزمان کی سزائوں میں اضافے اورتین ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کیوں نہ کی عدالت عالیہ نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کے ریکارڈ کے مطابق عدالت کس قانون کے تحت درخواست گزار کی ضمانت منظور کرے جبکہ مقتولہ کی نعش بھی درخواست گزار کے ذریعے برآمد ہوئی درخواست گزار صرف وقوعہ کے ثبوت مٹانے میں ملوث نہیں بلکہ ریکارڈ کے مطابق سارے واقعہ کا ماسٹر مائنڈ ہے اور اس کا مرکزی کردار ہے کیس کی نوعیت اور موجودہ صورتحال میں جبکہ ٹرائل مکمل ہوئے بھی کوئی زیادہ وقت نہیں گزرا ہے ملزم کی ضمانت کیسے منظور کی جا سکتی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت عالیہ سے درخواست ضمانت واپس لے لی وجیہہ سواتی کے سسر حریت اللہ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 426کے تحت عدالت میں دائر درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کے فیصلے تک درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے گزشتہ روز سماعت کے موقع پرملزمان کی جانب سے طلعت زیدی ایڈووکیٹ اور مقتولہ کی جانب سے شبنم نواز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر ایف بی آئی کے مائیک جیٹی،مسٹر مارک اورنوید خان پر مشتمل تین رکنی ٹیم کے ارکان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔
عدالت برہم