کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ لپرسی کنٹرول پروگرام کا آغاز 1960کی دہائی میں صوبائی محکمہ صحت اور میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (MALC)کے اشتراک سے کیاگیا اور 55سال کے عرصے میں یعنی 1996 میں پاکستان جذام پر کامیابی سے قابو پا کر ایسٹرن میڈیٹیرین ریجن آفس میں پہلا ملک بن کر سامنے آیا جہاں ڈبلیو ایچ او کے ٹارگٹ کے مطابق سال2000سے پہلے ہی جذام پر قابو پالیا گیا۔ وزیراعلی سندھ نے MALC اور محکمہ صحت کو پاکستان میں جذام پر قابو پانے کے حوالے سے طویل وابستگی اور مشترکہ کوششوں کا ایسا مثالی نمونہ پیش کرنے اور شاندار کامیابی پر مبارکباد دی۔یہ بات انہوں نے میری ایڈیلیڈ لیپروسی سنٹرکے زیر اہتمام 70ویں عالمی یوم جذام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں سی ای او ملاک مسٹر مروین لوبو، جرمن سفیر مسٹر الفریڈ گراناس، جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹز، پارلیمانی سیکرٹری صحت قاسم سومرو، وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی صادق میمن، سیکرٹری صحت ذوالفقار شاہ اور دیگر نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں 70ویں عالمی یوم جذام کی اس پر مسرت تقریب کا حصہ ہوں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ جذام کا عالمی دن اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم ان لوگوں کو تسلیم کریں جو اس بیماری /تجربات سے گزرے ہیں ، اس بیماری کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتے رہے، اس سے جڑے بدنما داغ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے اور ساتھ ساتھ مجھے لاکھوں ورکرز، پیشہ ور افراد، اورڈونرز کے عزم کے اظہار تشکر کا بھی موقع ملا بشمول ڈبلیو ایچ او کے جو اس مرض کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ماضی میں جذام سے شدید متاثر رہا ہے، اس لیے یہ بہترین وقت ہے کہ اب عمل کریں اور جذام کو ختم کریں، جو اس سال کا تھیم ہے۔ ڈاکٹر روتھ فا کو یاد کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ ہر اس شخص کے لیے ایک حقیقی تحریک تھیں جو ان کی شخصیت سے واقف ہیں، انھوں نے اپنی پوری زندگی ہمارے ملک کے لیے وقف کر دی، خاص طور پر جذام سے متاثرہ غریب افراد کے علاج و معالجے کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی زبردست کاوشوں کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ان کا انتقال نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ ہے کیونکہ وہ انسانیت اور مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان ہم آہنگی کی علامت تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی میراث کو زندہ رکھنے کے لیے ان کی ٹیم مختلف شعبوں جیسے کہ تپ دق، کمیونٹی بیسڈ انکلوسیو ڈویلپمنٹ، آئی اینڈ مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کیئر میں اعلی جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے جرمنی کے عوام کا 60 سال سے زائد عرصے سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سچ ہے کہ جرمنی اور پاکستان کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعلقات کی ایک سنہری تاریخ ہے۔ تقریب میں وزیراعلی سندھ نے جرمنی کے سفیر کو جذام کے حوالے سے پروگرام اور پاکستانی عوام کے لیے احساسات پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔وزیراعلی سندھ نے ڈاکٹر سانڈرسن اور ڈاکٹر فاسٹینا کو قومی پروگرام کی حمایت کے حوالے سے پاکستان آنے پران کا شکریہ ادا کیا۔ مراد شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت ملک میں صحت کی بہتر خدمات ،اسے مزید موثر بنانے اورآگے بڑھانے میں مسلسل مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو صحت کے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ٹی بی سرفہرست بیماریوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ MALC صوبائی ٹی بی پروگرام میں بھی شراکت کر رہا ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ جذام کی طرح ملک میں ٹی بی پر بھی جلد قابو پالیا جائے گا۔اس موقع پر وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی سعدی میمن، جرمن سفیر مروین لوبو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر روتھ فا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے عابدہ پروین کے ایک گانے ڈوھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ،ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم کو پس منظر میں ایک چھوٹی سی دستاویزی فلم کے ساتھ دکھائی گئی جنہوں نے جذام سے متاثرہ غریب لوگوں کے علاج کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ دستاویزی فلم میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا جو انہوں نے کراچی سے شروع کیں اور تادمِ مرگ اسی جذبے سے سرشار رہیں ۔