اسرائیلی فوج کاکہنا ہے کہ اسرائیلی مسلح ڈرون گریویٹی بم استعمال کرتے ہیں جو گرنے کے بعد کوئی شور یا دھواں پیدا نہیں کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دشمنوں کے لیے ان کا اندازہ لگانا یا ان سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے اوراس بغیرپائلٹ طیارے کا سب سے بڑاماڈل ایک ٹن تک گولہ بارود لے جا سکتا ہے۔ دوعشرے سے زیادہ عرصے کی رازداری کے بعد، اسرائیل نے جولائی میں اپنے ہتھیاروں میں مسلح ڈرونز کی موجودگی کے بارے میں عوامی سطح پر انکشاف کیا تھا۔نومبر میں، ایک اسرائیلی جنرل نے دو کور،فضائیہ اورتوپ خانے،کی تفصیل بیان کی جو لڑائی میں اس سسٹم کو چلاتے ہیں۔ اس طرح کے ڈرون ریموٹ پائلٹ ہوتے ہیں،جو بم گراتے ہیں یانگرانی اورجاسوسی کرتے ہیں اورپھر اپنے اڈے پرواپس آجاتے۔ یہ ان کامیکازی ڈرونز سے مختلف اورممتازہیں جن کے بارے میں ایران کا کہنا ہے کہ یہ ہفتے کے آخرمیں اصفہان میں ایک فوجی پلانٹ پرحملے میں استعمال کیے گئے تھے۔ اسرائیلی فوجی کے ایک سینیرافسر نے بتایا کہ مسلح ڈرون پرمشتمل بیڑے میں مسافرطیارے کے حجم کا ایک ہیرون ٹی پی شامل ہے۔اس کو اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز لمیٹڈ اور ایلبٹ سسٹمز لمیٹڈ نے تیار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) کے پاس موجودہیرون سب سے وزنی ڈرون ہے، جوقریباً ایک ٹن تک مؤثرپے لوڈ کے ساتھ گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسرائیلی ڈرون بنانے والے ادارے ان کی مسلح صلاحیتوں کی تشہیر نہیں کرتے۔اس کی وجہ صنعت کے ذرائع نے وزارت دفاع کی رازداری کی پالیسی کو قرار دیا ہے۔اس میں استعمال کیے جانے والے بموں میں پروپلشن سسٹم نہیں ہوتا جو ایندھن کے جلنے کے بعد شوراوردھواں پیدا کرتا ہو۔ایک اسرائیلی افسر کے بہ قول اس ڈرون کے پروپیلرانجن زمین پر واضح طورپرنہیں سنے جا سکیں گے۔ موسم سرما کی جنگوں میں، جیسا کہ 2008-2009 میں غزہ میں اسرائیل نے کیا تھا، ڈرونزکو بادلوں کے نیچے اڑانا پڑتا ہے تاکہ ان کے ہدف کی نشان دہی کرنے والے کیمرے کام کر سکیں۔اس کا مطلب ہے کہ انھیں سنا جا سکتا ہے۔