جھنگ کی انتخابی سیاست میں مذہب ، برادری اور پارٹی بدلنے کارحجان

Feb 03, 2024

ضلع جھنگ کی سیاست مجموعی طور پرپنجاب کی روائتی سیاست کی طرز پر تھانہ کچہری، زمنیوں کے جھگڑوں اور یہاں پر بسنے والے سرکاری ملازمین کے تقرر ی و تبادلوں کے گرد گھومتی ہے،اس شہر کی سیاست میں سیاسی پارٹیوں کاکردار بہت کم رہا ہے، جھنگ کی زیادہ تر سیاست شخصیات، مذہبی تقسیم اور گدی نشینوں کے گرد گھومتی ہے ، اس ضلع سے تعلق رکھنے والے اکثر سیاست دان جس بھی پارٹی میں جائیں وہ کامیاب ہی تصور کئے جاتے ہیں۔جھنگ میں8 فروری کو ہونیوالے انتخابات میں قومی اسمبلی کی تین،جبکہ صوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر مقابلہ ہوگا ۔
 این اے 108 جھنگ (I)
 2018میں ہونے والے عام انتخابات میں  تحریک انصاف سے صاحبزادہ محبوب سلطان 106147 ووٹ لے کر منتخب ہوئے اور  وفاقی وزیربنے تھے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارمخدوم سید فیصل صالح حیات نے 105609 ووٹ حاصل کئے تھے۔ اس بار مخدوم سید فیصل صالح حیات مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے ہیں اور شیر کے نشان پر جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار صاحبزادہ محبوب سلطان چارپائی کے نشان پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس حلقے میں کل 17 امیدوار میدان میں ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنیٹرین کے محمد حیدر شاہ  تیر کے نشان پر،تحریک لیبک پاکستان کے محمد رمضان کرین کے انتخابی نشان پر،جمعیت العلماء پاکستان کے محمد ریاض کتاب کے نشان پرمیدان میں ہیں۔ یہاں کانٹے کا مقابلہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن میں ہوگا۔ بنیادی طور پر اس حلقے میں مقابلہ دو بڑے درباروں کی گدیوں کے مابین ہیں۔ دونوں امیدواروںکے مریدین اور برادریوں کے ووٹ کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ مخدوم فیصل صالح حیات کے مسلم لیگ ن میں جانے سے انہیں نقصان بھی ہوا ہے، پیپلز پارٹی نے اس حلقے میں سید حیدر شاہ کو ٹکٹ جاری کردیا ہے جن کا تعلق بھی شاہ جیونہ سے ہے۔ 
این اے 109 جھنگ (II)
  2018 عام انتخابات میں یہاں تحریک انصاف کی غلام بی بی بھروانہ 91714 ووٹ لے کر کامیاب ہوئی تھیں جبکہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 68927 ووٹ حاصل کیے تھے اور شیخ وقاص اکرم نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے60776 ووٹ حاصل کئے تھے۔ اس حلقہ میں اس بار تحریک انصاف کے شیخ وقاص اکرم چارپائی کے نشان پر، پاکستان مسلم لیگ ن کے شیخ محمد یعقوب شیرکے نشان پر اور مولانا محمد احمد لدھیانوی راہ حق پارٹی کے انتخابی نشان استری پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیںجبکہ غلام بی بی بھروانہ نے اگر چہ اس حلقہ میںبھی کاغذات جمع کروائے تھے لیکن وہ اس بار چنیوٹ سے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ  لے رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سید حیدر علی بخاری،جماعت اسلامی کے ڈاکٹر عبدالجبار،آزاد امیدوار سید صغریٰ امام جو کہ سیدہ عابدہ حسین کی صاحبزادی ہیں۔اس  حلقے میں ٹکر کا مقابلہ شیخ وقاص اکرم،مسلم لیگ ن کے محمد یعقوب شیخ اور مولانا محمد احمد لدھیانوی کے مابین ہوگا۔ یہاں مذہبی ووٹ بنک ہے جس کے باعث تینوں امیدواروں کے لئے یہ حلقہ آسان ثابت نہیں ہوگا۔  شیخ وقاص اکرم 2008 میں یہاں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں اور سابق وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ ان کے والد شیخ محمد اکرم 2013 میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں اور اس بار وہ اسی حلقے کی صوبائی نشست پی پی 127 سے تحریک انصاف کے امیدوار بھی ہیں ۔مسلم لیگ ن کے شیخ محمد یعقوب جو خود بھی صوبائی حلقے پی پی 77 سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں ان کی اہلیہ راشدہ یعقوب شیخ بھی اسی صوبائی حلقے سے ممبرصوبائی اسمبلی رہ چکی ہیں ، لہٰذا یہاں کانٹے دار مقابلہ ہے۔
این اے 110 جھنگ(III) 
 2018 انتخابات میں یہاں تحریک انصاف کے صاحبزادہ محمد امیر سلطان نے 91098 ووٹ حاصل کئے تھے۔ دوسرے نمبر پر آزاد امیدوار مولانا محمد آصف معاویہ نے 71235 ووٹ حاصل کئے تھے۔ اس بار اس حلقے پاکستان مسلم لیگ ن نے مولانا محمد آصف معاویہ کو ٹکٹ جاری کیا ہے جو شیر کے نشان پر انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے صاحبزادہ محمد امیر سلطان  وکٹ کے نشان پر انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں ان دونوں میںکانٹے دار مقابلے ہوگا اس حلقے سے پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹرین کے عمر آفتاب تیر،تحریک لیبک پاکستان کے عماد خان واجد کرین اور آزاد امیدوار صائمہ اختر بھروانہ بھی  حقہ کے نشان پر انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔
 اس حلقہ میں اگرچہ مجموعی طور پر 15 امیدوار میدان میں ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عمرآفتاب، تحریک لبیک پاکستان کے محمد عماد خان واجد اورآزاد امیدوار صائمہ اختر بھروانہ شامل ہیں لیکن مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے صاحبزادہ امیر سلطان اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مولانا آصف معاویہ کے مابین ہی ہے صاحبزادہ امیر سلطان 2018 میں تحریک انصاف کے رہ چکے ہیں  انہیں حضرت سلطان باہو کی گدی کی نسبت کی وجہ سے اہمیت بھی حاصل ہے ۔اسکے علاوہ کاٹھیابرادری اور راجپوت برادری کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ مسلم لیگ ن کے محمد آصف معاویہ سیال برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔سیال برادری کا ووٹ تقسیم بھی  ہوگاسابق ممبر قومی اسمبلی  صائمہ اختر بھروانہ  اس بار آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخا ب میں حصہ لے رہی ہیں ۔

مزیدخبریں