اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاور سیکٹر میں ناقص منصوبہ بندی اور نااہلی کے باعث سال 2023ء کے دوران صارفین پر 184 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور سیکٹر کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2023 جاری کر دی۔ نیپرا کی رپورٹ میں بجلی کی پیداوار، ترسیل، تقسیم میں نا اہلی، ایندھن کی فراہمی پاور سیکٹر کے بڑے مسائل قرار دیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقررہ مدت گزارنے کے باوجود پرانے اور خراب کارکردگی والے پلانٹس چلائے جا رہے ہیں، پاور سیکٹر میں وسط و طویل مدتی منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ سال 2023ء کے دوران مختلف بڑے شہروں میں 12 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کی گئی۔ بجلی کی طلب و پیداوار میں فرق بڑھنے سے پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری میں کمی کے سنگین خطرات ہیں، البتہ بجلی کے شعبے میں نجی شعبے کی مداخلت سے بہتری لائی جاسکتی ہے۔ نیپرا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کمپنیوں میں 781 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ پاور سیکٹر میں منصوبہ بندی کے فقدان کا بوجھ صارفین پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ ایک سال میں میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی سے صارفین پر 20 ارب 26 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑا۔ ایل این جی کی قلت اور مہنگے پلانٹس چلانے سے 164 ارب روپے کا بوجھ پڑا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا پاور سیکٹر گردشی قرضے، درآمدی فیول، ترسیلی خرابیوں اور ناقص گورننس میں جکڑا ہوا ہے۔ بجلی کی غیر معمولی قیمتوں نے عام آدمی کو بری طرح متاثر کیا۔ بجلی قیمتوں سے گھریلو صارفین، کمرشل، زرعی سمیت تمام شعبے متاثر ہوئے۔ پاکستان کا پاور سیکٹر گردشی قرضے، درآمدی فیول، ترسیلی خرابیوں، ناقص گورننس میں جکڑا ہوا ہے۔
پاور سیکٹر: ناقص منصوبہ بندی سے سال میں صارفین پر 184ارب روپے سے زائد بوجھ پڑا، نیپرا
Feb 03, 2024