نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارتِ قومی صحت کی سفارش پر ہارڈشپ کٹیگری کے تحت عالمی منڈی میں خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے 146 انتہائی ضروری جان بچانے والی ادویہ کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈریپ آن لائن پورٹل پر شہری ادویہ نہ ملنے کی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ادویہ کی مناسب قیمت پر فراہمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ادویہ کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں۔ حکومت ایسی پالیسیز مرتب کررہی ہے جس کا فائدہ عام آدمی کو بھی ہو اور فارماسیوٹیکل صنعت بھی ترقی کرے۔ نگران وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عوام کو فائدہ پہنچانے یا ریلیف دینے سے متعلق کہا اسے صرف زبانی جمع خرچ ہی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ جو فیصلے کیے جارہے ہیں ان سے تو یہی پتا چلتا ہے کہ حکومت کو عام آدمی کا کوئی احساس نہیں ہے ورنہ اس قسم کے فیصلے کبھی نہ کیے جاتے۔ پاکستان کے عوام کے لیے تو یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ وہ اس سب کے عادی ہوچکے ہیں۔ اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے والا ہر شخص وہاں پہنچنے سے پہلے جو دعوے کرتا ہے وہاں پہنچتے ہی وہ ان سب باتوں کو بھول جاتا ہے اور پھر وہی رٹی رٹائی باتیں کرنے لگتا ہے جن کا مقصد عوام کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ حکومت مہنگائی کر کے عوام ہی کا فائدہ کررہی ہے۔ تین روز پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں، اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اضافہ کیا گیا اور اب جان بچانے والی 146 ادویہ کے نرخ بڑھائے جارہے ہیں۔ حکومت نے ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ عالمی منڈی میں خام مال کے نرخ بڑھ رہے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ عالمی منڈی میں کسی بھی شے یا خام مال کے نرخ کم ہوتے ہیں تو اس کا فائدہ عوام کو کبھی نہیں دیا جاتا لیکن جیسے ہی کسی شے کی قیمت بڑھتی ہے تو اسے جواز بنا کر فوری طور پر نرخوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ حکومت میں آنے والی ہر جماعت اور ہر شخص یہی سب کچھ کرتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ ان کا مقصد اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ اور عام آدمی کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنا ہے۔ عوام کو ہر گزرتے دن کے ساتھ اس حد تک تنگ اور پریشان کیا جارہا ہے کہ وہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے ساتھ ساتھ ریاست سے بھی بیزار ہوتے جارہے ہیں۔ یہ صورتحال بہت خطرناک ہے اور اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنی ذاتی اور گروہی منفعتوں کے چکر میں ایسے حالات پیدا کردیے جائیں کہ عوام کے پاس بغاوت اور سول نافرمانی کے سوا کوئی راستہ ہی نہ بچے۔
جان بچانے والی 146 ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ
Feb 03, 2024