امریکہ میں بھارتی مسلمانوں، مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو درپیش صورتحال پر تشویش 

واشنگٹن(کے پی آئی)واشنگٹن میں دو روزہ عالمی مذ ہبی آزادی کانفرنس میں بھارت میں ہندو قوم پرستوں کے ہاتھوں نشانہ بننے والے مسلمانوں، مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو درپیش صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔  کانفرنس میں اس سال بھارت سمیت ایشیا میں توہین مذہب سے جڑے واقعات اور تشدد جیسے موضوع توجہ کا مرکزرہے۔اس اجلاس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ملکوں سے آئے تقریبا 1200 مندوبین نے شرکت کی ۔مذہبی آزادیوں سے متعلق ہونے والے اس سالانہ اجلاس کے ایک پینل گفتگو میں  بتایا گیا کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں مئی 2023 میں ہونے والے نسلی تشدد میں تقریبا دوسو لوگ ہلاک ہو گئے تھے اور سینکڑوں عبات گاہیں تباہ ہو گئی تھیں۔اس سال جنوری میں چار مسلمانوں کی ہلاکت ہوئی اوردیگر ریاستوں میں ہندو مسلمان فسادات، یہ اور ان جیسے کئی دیگر واقعات اس اجلاس کا موضوع رہے ۔جیت ساہی بھارتی امریکی سول رائٹس ایکٹیوسٹ ہیں ، وہ ایک ہندو ہیں۔ انہوں نے مذہبی آزادیوں سے متعلق اجلاس میں ہونے والے اس خصوصی پینل میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات شرکا کے سامنے بیان کئے۔میں یہاں ہندو بالادستی، قوم پرستی اور انتہا پسندی کی مکمل مخالفت میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں، یہ وہ چیز ہے جسے میں مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ بھارت سے باہر لاکھوں ہندو ہیں جو ہندو بالدستی کو مسترد کرتے ہیں۔سیجو تھامس بھارت میں مذہبی آزادی اور انسانی زندگی اہمیت پر کام کرنے والے ادارے اے ڈی ایف انڈیا کے ڈائریکٹر ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت مسیحی برادری کے خلاف جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ ملک میں انتہائی پریشان کن رجحانات کی مثالیں ہیں ۔انہوں نے کہا" صرف پچھلے سال ہم نے تشدد کے تقریبا 700 واقعات رپورٹ کئے اور یہ ایک پریشان کن رجحان ہے، ہم نے سال بہ سال تشدد میں اضافہ دیکھا ہے اس سے ایک سال پہلے ہمارے پاس اس طرح کے 500 کے قریب واقعات ہوئے تھے ، یہ تعداد واقعی تشویشناک ہے اور ہو سکتا ہے کہ ان واقعات کی تعداد کہیں زیادہ ہو لیکن مسیحی برادری اس تشدد سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوئی ہے ، خاص طور پر گذشتہ سال منی پور میں ہونے والے واقعات سے ۔

ای پیپر دی نیشن