امریکی غاصبانہ قبضہ ہمیشہ نہیں رہے گا‘: امریکی حملے پر شام کا پہلا رد عمل

عراق کے ساتھ سرحد پر مشرقی شام میں دیر الزور گورنری میں گذشتہ شب کیے گئے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام کی سرزمین پر امریکی حملوں کا کوئی جواز نہیں۔ ان حملوں کا مقصد شام اور اس کی اتحادی فورسز کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی صلاحیت کو کمزور کرنا ہے۔شام کی وزارت دفاع نے اپنے ’فیس بک‘ اکاؤنٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ملک کے مشرق میں امریکی حملوں میں ایک ایسے علاقے کو نشانہ بنایا گیا جہاں شامی فوج داعش کی باقیات سے لڑ رہی ہے۔ امریکہ اور اس کی فورسز داعش کے ساتھ شامل اور اس سے وابستہ ہیں۔ امریکی ایک فیلڈ بازو کے طور پر اسے بحال کرنے کے لیے شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں‘بیان میں شامی وزارت دفاع نےشام کی سرزمین کے کچھ حصوں پر امریکی افواج کے کنٹرول کو ایک "غاصبانہ قبضہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی قبضہ ہمیشہ نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ شامی فوج "تمام شامی سرزمین کو دہشت گردی اور قبضے سے آزاد کرانے کے لیے پرعزم ہےشامی وزارت دفاع نے کہا کہ امریکی فضائی حملوں کے نتیجے میں متعدد عام شہری اور فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ جب کہ سرکاری اور نجی املاک کو کافی نقصان پہنچا ہے۔بیان میں شامی فوج نے امریکی حملوں کو 'جارحیت' قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس حملے کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ اس کا کوئی جواز نہیں"۔خیال رہے کہ گذشتہ شب امریکی فوج نے شام اور عراق میں 85 سے زیادہ اہداف پر بمباری کرتے ہوئے دعویٰ کہا کہ اس نے دونوں ملکوں میں ایران نواز ان گروپوں کو نشانہ بنایا ہے جو گذشتہ ہفتے اردن کی سرحد پر ایک امریکی فوجی اڈے پر حملے میں ملوث تھے۔اردن کی سرحد کے قریب ’ٹاور 22‘ پر ڈرون سے کیے گئے حملے میں کم سے کم تین امریکی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے

ای پیپر دی نیشن