لاہور (سلمان غنی) جدوجہد آزادی کشمیر کے رہنماءسید علی گیلانی نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے چین اور پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے اعلان کو ان کے مشتبہ قوت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس عالمی ایجنڈا کا حصہ ہے جس کے تحت امریکہ‘ برطانیہ اور اسرائیل اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے بھارت کو علاقائی چودھری بناکر اپنے مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ جس ہندوستان کے اندر کشمیر کی آزادی کی عظیم تحریک جیسی تحریکیں موجود ہیں‘ بھارت پر حملہ کی جرا¿ت نہیں کرسکتا اور پاکستان پر حملہ کی غلطی خود اسکی اپنی ٹوٹ پھوٹ کا باعث بن سکتی ہے البتہ پاکستان کے حکمرانوں کو خود امریکہ اور بھارت سے خیر کی توقعات چھوڑ کر اپنے مفادات کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کی تکمیل خصوصاً کشمیر کے مسئلے پر اپنے اصولی موقف سے رجوع کرنا چاہئے۔ نوائے وقت سے خصوصی بات چیت میں سید علی گیلانی نے کہا کہ امریکہ اور دوسری عالمی طاقتوں کی جانب سے ہندوستان کی حوصلہ افزائی کا عمل خود پاکستان کے حکمرانوں کیلئے چیلنج اور اہل سیاست کیلئے لمحہ فکریہ ہے جو بھارت پر دباﺅ بڑھانے کی بجائے ان سے تعلقات اور مذاکرات کیلئے مرے جاتے ہیں۔ آج کی حکومت بھی جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کا تسلسل قائم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر سے مجرمانہ غفلت برت رہے ہیں اور ہمیں توقع تھی کہ بھارت سے ہزار سال تک جنگ کرنے کا عزم ظاہر کرنیوالے شخص کی جماعت برسراقتدار آئےگی تو کشمیر سے کور ایشوز پر جرا¿ت کا مظاہرہ کریگی لیکن ان کے حوالہ سے کشمیری عوام کے اندر مایوسی بڑھی ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیر کے اندر کشمیر کی آزادی کی تحریک پر ہندوستان ممکنہ طاقت کے استعمال کے باوجود اثرانداز نہیں ہوسکتا اور ہر کشمیری اس عزم پر گامزن ہے کہ کشمیر کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ آزادی کی اس تحریک میں ٹھنڈک پیدا ہوئی ہے یہ ان کی خام خیالی ہے اور ہماری جانب سے کشمیر کی 28 لاکھ ایکڑ زمین کی واگزاری کی تحریک کی پذیرائی نے ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان کا ہم پر کوئی دباﺅ کارگر نہیں ہوسکتا۔ سید علی گیلانی نے مزید کہا کہ علاقہ میں دہشت گردی کے رجحان کے پیچھے کون ہیں یہ تو حکومت ہی بہتر بتا سکتی ہے البتہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو لوگ اسلام کے نام پر ایسا کرتے ہیں ان کے دل پتھر کے نہیں اور یہ قابل مذمت ہیں اور ہم نہیں سمجھتے کہ اسلام انہیں اس طرح کی ہدایات دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات امن‘ بھائی چارہ کی ہیں اور وہ انسانیت کے قتل کو گناہ تصور کرتا ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ جدوجہد آزادی کشمیر کی تحریک کی تاریخ بتاتی ہے کہ ہم سرنڈر کرنیوالے نہیں۔ ہمیں پاکستان سے توقعات نہیں البتہ ہم یہ تو پوچھ سکتے ہیں کہ وہ قیام پاکستان کے غیرتکمیل شدہ ایجنڈا پر عملدرآمد کے موقف پر تو کاربند رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے بھی اہل پاکستان سے توقعات تھیں‘ حکومت پاکستان سے ہمیں آگے بھی توقعات ہیں کیونکہ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ اپنا وزن کشمیری عوام کے پلڑے میں ڈالا ہے اور جدوجہد آزادی کشمیر کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے عوام کی آواز ہمیشہ نوائے وقت کی صورت اور اسکے ذریعے ملی اور ہم سمجھتے ہیں کہ مجید نظامی اور نوائے وقت کی مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام سے کمٹمنٹ خود پاکستان کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کیلئے مشعل راہ ہونی چاہئے۔ خدا مجید نظامی کو صحت کاملہ عطا کرے۔ ہر کشمیری ان کی زندگی کیلئے دعاگو ہے۔