سپریم کورٹ نےکہا ہے کہ عدالتی حکم سے انحراف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے بھی زیادہ سنگین معاملہ ہے۔

سپریم کورٹ کےجسٹس محمود اخترشاہد صدیقی کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ ، جسٹس عارف حسین اور جسٹس طارق پرویز پر مشتمل چاررکنی بینچ نے پی سی او ججز کے خلاف توہین عدالت مقدمے کی سماعت کی۔ جسٹس زاہد حسین کے وکیل ایس ایم ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہونے تک کسی جج کو کام کرنے سے نہیں روکا جا سکتا اور نہ ہی اس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے،اعلٰی عدالتوں کے ججوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے آرٹیکل دوسونو سےمدد لی جا سکتی ہے،اس کے علاوہ کسی اور طریقے سے ججوں کو برطرف نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ جج برطرف کرنے کا کیس نہیں بلکہ عدالتی حکم سے انحراف کا کیس ہے۔ جسٹس محمود اختر شاہد صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ عدالتی حکم سے انحراف کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے بڑا معاملہ ہے۔ ایس ایم ظفر کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن