اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پشاور ائر بیس پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کو کمانڈوز کے سنائپرز نے دور مار رائفلوں کی مدد سے چن چن کر مارا جس کی وجہ سے حملہ آور بارود سے بھری گاڑی کو ائر بیس کی چاردیواری سے ٹکرانے کے علاوہ کچھ نہ کر سکے۔ سب ہی خود کش حملہ آور تھے، سنائپرز کی نپی تلی کارروائی کی وجہ سے انہیں اپنی بارودی جیکٹوں سے تباہی پھیلانے کی مہلت نہیں ملی۔ مستند ذرائع کے مطابق منہاس کامرہ ائر بیس پر شدت پسندوں کے حملے کی پیشگی اطلاع سے بھرپور استفادہ نہیں کیا گیا تھا جس کی بدولت شدت پسندوں کو ائر بیس کے اندر گھسنے کا موقع مل گیا تھا لیکن پشاور ائربیس پر حملے کے وقت صورتحال مختلف تھی۔ حملے کے بارے میں نہ صرف قبل از وقت اطلاعات موجود تھیں بلکہ پکڑی گئی ٹیلیفون کالوں کی مدد سے کئے گئے تجزیہ نے دہشت گردی کے منصوبہ کو مزید واضح کر دیا۔ اس ذریعے کے مطابق شدت پسندوں نے دھوکہ دہی کی جنگی چال استعمال کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش بھی کی کہ چکلالہ راولپنڈی میں نور خان ائر بیس کو نشانہ بنایا جائے گا لیکن انٹیلی جنس اطلاعات کے تجزیہ نے پشاور ائر بیس کی نشاندہی کی جس کے بعد بیس کی حفاظت اور شدت پسندوںکی سرکوبی کیلئے فوری اور مﺅثر انتظامات کئے گئے۔ سنائپرز اگرچہ معمول کی صورتحال میں بھی موجود ہوتے ہیں لیکن اس بار انہیں بطور خاص شدت پسندوں کی آمد کے ممکنہ راستوں پر متعین کیا گیا۔ جونہی شدت پسندوں نے راکٹ فائر کرنے کے بعد پیشقدمی کی تو سنائپر کی رینج میں داخل ہوتے ہی وہ یکے بعد دیگر نشانہ بن گئے۔ حالیہ برسوں میں مسلح افواج کے خلاف پہلی بار انتہائی مﺅثر طریقہ سے شدت پسندوں کی کارروائی ناکام بنانے کامیابی حاصل کی گئی۔ پشاور ائر بیس پر شدت پسندوں کا حملہ ناکام بنانے کی ایک اہمیت یہ بھی ہے کہ اسی ائربیس پر جے ایف لڑاکا طیارے تھنڈر کا پہلا سکواڈرن بی متعین ہے ۔ چین کے اشتراک سے بنائے گئے اس طیارہ کو قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کیلے کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کی کارروائی میں جے ایف 17 طیارے کا نقصان علامتی اور عملی دونوں اعتبار سے ناقابل برداشت ہوتا۔ آئی این پی، اے پی اے کے مطابق پشاور ائرپورٹ پر حملے کی انٹیلی جنس رپورٹ پاک فضائیہ کے سربراہ کو پیش کر دی گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد 10تھی، ائربیس پر حملہ کرنے والے دس شدت پسندوں میں سے 5 قابل شناخت تھے، 5 حملہ آوروں نے خود کو خودکش دھماکے سے اڑا دیا جبکہ 5 حملہ آور خودکش جیکٹسں نہ پھاڑ سکے۔ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں سے برآمد ہونے والی 5 خودکش جیکٹوں میں سے ہر جیکٹ میں چار کلو جدید سی 4 دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ دہشت گردوں نے ائرپورٹ پر حملے کے دوران قریشی آبادی کا فائدہ اٹھایا۔ ائرپورٹ کے قریبی آبادی سکیورٹی کے لئے مسئلہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پشاور ائرپورٹ پر حملے میں پاک فضائیہ سمیت کسی دوسرے ادارے کا کوئی اہلکار ملوث نہیں۔
پشاور ائرپورٹ پر حملہ آوروں کو کمانڈوز کے ”سنائپرز“ نے چُن چُن کر مارا
Jan 03, 2013