لندن (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے لندن میں ملاقات کرکے ملک کی سیاسی صورتحال، 14جنوری کے مجوزہ عوامی مارچ اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ رحمن ملک نے میں ایم کیو ایم کے جلسہ عام کے موقع پر بم دھماکے کی شدید مذمت کی اور دھماکے میں ایم کیو ایم کے کارکنوں اور ہمدردوں کے جاںبحق ہونے پر تعزیت کی، جاںبحق افراد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی اور زخمی کارکنوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ ایم کیو ایم کے اعلامیہ کے مطابق رحمان ملک نے الطاف کو یقین دلایا کہ حملہ آوروں کی گرفتاری میں کسی قسم کی تساہلی سے کام نہیں لیا جائے گا اس میں ملوث دہشت گرد ضرور پکڑے جائیں گے۔ ملاقات کے دوران رحمان ملک نے 14جنوری کے مجوزہ عوامی مارچ میں شرکت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی جس پر الطاف حسین نے رحمان ملک کو مشورہ دیا کہ بہتر ہے کہ پیپلزپارٹی کا اعلیٰ سطح کا وفد ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کرکے براہ راست وہ تفصیلات معلوم کرے کہ ان کے تحفظات کیا ہیں اور وہ کس قسم کی اصلاحات چاہتے ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ جو لوگ اس قسم کی افواہیں پھیلارہے ہیں کہ ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہوگئی یا ایم کیو ایم، ڈاکٹر طاہرالقادری کے لانگ مارچ کی چھتری تلے الیکشن کو ملتوی کرانا چاہتی ہے یا انتخابات آگے بڑھانا چاہتی ہے یا جمہوریت کے جاری سفر کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے ، وہ عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس قسم کی افواہیں پھیلانے والوں کے بیانات کی ڈاکٹر طاہر القادری، میں خود اور ایم کیو ایم بار بارسختی سے تردید کرچکے ہیں۔ انہوں نے رحمان ملک سے کہاکہ بات انتخابی اصلاحات کی ہے جس کی تفصیلات آپ خود ڈاکٹر طاہر القادری سے حاصل کرلیں۔ مختلف جماعتوں کے منشور میں مشترکہ اور ملتے جلتے نکات ہوتے ہیں جسکے باعث ان جماعتوں کے درمیان آپس میں ذہنی ہم آہنگی ہوجاتی ہے مشترکہ منشور اور ذہنی ہم آہنگی رکھنے والی جماعتوں کی قربت پر بدگمانی پیدا نہیں ہونی چاہئے۔ الطاف حسین نے حکومت کو پھر مشورہ دیا کہ پیپلزپارٹی کا اعلیٰ سطح کا وفد ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کرکے ان سے تفصیلی تبادلہ خیال کرکے خود انکی بیان کردہ باتوں پر غور وفکر کرے۔ الطاف حسین نے کہاکہ جناح گراو¿نڈ میں جلسہ سفر انقلاب پاکستان میں ڈاکٹر طاہرالقادری اور میں نے پیپلزپارٹی سمیت تمام سیاسی، مذہبی ودینی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ پاکستان کی بقاوسلامتی اور ترقی وخوشحالی کیلئے وہ بھی اس سفرانقلاب میں شرکت کریں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات ناکام رہی یہ سردمہری میں رہی الطاف حسین نے صاف جواب دے دیا۔ حکومت اگر ایم کیو ایم سے توقع رکھتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اثرورسوخ استعمال کر سکتی ہے تو یہ حکومت کی غلط فہمی ہے۔ رحمان ملک نے کہا حکومت کے لئے پریشانی کی بات ہے کہ ایم کیو ایم اتحادی ہوتے ہوئے حکومت کے خلاف مارچ کرے۔ الطاف نے جواب دیا وہ حکومت کے اتحادی رہیں گے لیکن انقلابی مارچ کا اگل کوئی بھی قدم طاہرالقادری ہی لیں گے۔ طاہر القادری کی اصلاحات کا مطالبہ بالکل صحیح ہے۔ وہ ان کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ الطاف نے کہا 14 مارچ کو اگر کوئی بھی بدامنی ہوتی ہے، لاٹھی چارج کیا جاتا ہے یا گولی چلتی ہے تو حکومت ذمہ دار ہو گی۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مارچ روکنے کےلئے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق رحمن ملک نے الطاف کو صدرآصف زرداری کا خصوصی پیغام پہنچایا اور ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی صورتحال، انتخابات کا انعقاد اور دیگر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ حکومت سے علیحدگی انتخابات کے التواء اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی افواہیں بھی گمراہ کن ہیں۔ ذہنی ہم آہنگی رکھنے والی جماعتوں کی قربت پر بدگمانی نہیں ہونی چاہئے۔ دریں اثنا ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکرٹریٹ لندن کے انچارج مصطفی عزیز آباد نے اپنے بیان میں کہا کہ رحمان اور قائد الطاف کی ملاقات میں سردمہری کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ ملاقات اچھے خوشگوار مثبت اور تعمیری ماحول میں ہوئی۔ ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی ہے وہ کسی صورت انتخابات کا التوا یا جمہوری نظام ڈی ریل کرنا نہیں چاہتی۔رحمان ملک نے کہا کہ جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے نہیں دیا جائے گا۔ الطاف حسین نے واضح کہا کہ اتحاد قائم رہے گا۔