ایس اے حکیم القادری
امام الوقت خواجہ خواجگان حضرت پیر سید محمود شاہ محدث ہزاروی کاظمی آج سے تقریباً ایک سو پچاس سال قبل ماہ شعبان المعظم 1293ھ بمطابق 1872ء میں موضع سوھلن علاقہ تناول ضلع ایبٹ آبادمیں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد خواجہ خواجگان سیّد محبوب علی شاہ 1901ء میں موضع سوھلن سے ہجرت کر کے حویلیاں ہزارہ تشریف لائے جہاں انہوں نے ٹیرہ میرہ موجودہ (محبوب آباد شریف) میں زمین خرید کر مسجد اور مدرسہ کی بنیاد ر کھی۔ آ پ کا خاندان زمانہ قدیم سے علوم شریعت طریقت کی تدریس و ترویج کے سلسلہ میں مشہور و معروف ہے۔ آپ نے دورہ حدیث اور تمام ضروری علوم میں اپنے والد سید محبوب علی شاہ اوربرادر ابو نعیم سید عبدالقاضی شاہ سے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد دارلعلوم حزب الاحناف لاہور میں حضرت پیر دیدار علی شاہ سے مزید تعلیم میں سندِ تکمیل حاصل کی بعد ازاں حزب الاحناف مُراد آباد میں حضرت مولانا نعیم الدینؒ سے فقہ و حدیث میں عبور حاصل کیا اور جامعہ مظاہر العلوم سہارن پور میں بھی زیر تعلیم رہے۔ رام پور میں مولانا عبد الصمد رام پوری تاشقندی سے بھی علوم دینیہ حاصل کرتے رہے اور حضرت مولانا محمد اسماعیل کوکلوی سے بھی استفادہ کیا۔ اس وقت ایشیا میں دارالعلوم دیوبند کا طوطی بولتا تھا۔ آپ کے مدبرانہ کلام سے علامہ انور شاہ کشمیری بہت متاثر ہوئے۔ آپ نے اپنے والدگرامی سے سلسلہ چشتیہ قادریہ میں خلافت پائی جبکہ اپنے برادر پیشوائے اہلسنت خواجہ سید ابو نعیم عبدالقاضی شا ہ سے سلسلہ قادریہ میں خلافت پائی۔ 1938ء میں عرس مبارک بابا جی فقیر محمد چوراہی کے موقع پر بابا جی کے پوتے حضرت محمد شفیعؒ نے محدث ہزاروی کو دستارِ خلافت نقشبندیہ بندھائی۔
آپ نے دس مرتبہ حج کی سعادت بھی حاصل کی۔ سفر حج کے دوران آپ نے بغداد شریف میںولی نعمت غوث الاعظمؒ کے دربار اقدس میں سترہ روز قیام فرمایا۔ امام اعظم ابو حنیفہؒ کے روضہ اقدس اور پھر حضرت معروف کرخیؒ کے روضہ مبارک پر حاضری دی ۔
تحریک پاکستان میں حضرت خواجہ محدث ہزاروی کی تحریکی انقلابی قومی اور ملی خدمات تاریح کا روشن اور سنہرا باب ہیں۔ امیر ملت محدث علی پوریؒ کی خصوصی ہدایت پر آپ نے پورے صوبہ ’’خیبر پی کے‘‘ کا دورہ کیا۔ جس میں پیر صاحب مانکی شریف بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ ریفرنڈم میں آپ نے صوبہ ’’خیبر پی کے‘‘ کے عوام علماء مشائخ کو متحد کیا جس سے صوبہ خیبر ’’پی کے‘‘ کے الحاق کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔
آپ تقریباً پانچ سو ستر کتابوں کے مصنف ہیں کتاب ’’الجہاد‘‘ 1965ء کی جنگ کے دوران لکھی گئی اور اسے پڑھ کر کئی ہندو مسلمان ہوئے۔
کلمہ الاتحاد و الجہاد عالم اسلام کے سربراہان مملکت کی کانفرنس کے موقع پر لکھی گئی، اس میں اُمتِ مسلمہ کے اتحاد کے لئے دس نکات پیش کیے۔19 اپریل 1984ء کو آپ راولپنڈی میںقادیانیوں کے ایک اجتماع میں دعوت نامہ کے بغیرداخل ہو گئے۔ جب مرزا طاہر نے پڑھا :
’’الیوم اکملت لکم دینکم‘‘ تو حضرت محدث ہزاروی نے ایک چٹ بھیجی جس پر لکھا تھاکہ جب اسلام کامل مذہب ہے تو اس میں ہر تنازعہ کا فیصلہ ہونا ظاہر ہے اگر نبوت کی تکمیل کا فیصلہ نہیں ہوا تو اسلام کامل کیسے ہوا؟ اگر ہے تو وہ اسلام کے دعوے داروں کو قبول کیوں نہیں؟ مرزا طاہر نے یہ سوال مجمع میں پڑھ کر تو سُنا دیا مگر یہ جلسہ برخاست کر دیا گیا۔‘‘ آخری سالوں میں آپ نے قرآن کریم کا ترجمہ تحریر فرمایا جس کا نام ’’دستورِ حق‘‘ رکھا یہ ترجمہ آپ نے رمضان المبارک کے ایک مہینہ میں لکھا اور چھپنے کے بعد تحفۃً تقسیم کر دیا ۔ آپ نے طلبہ کو منظم کرنے کیلئے ان کی ایک جماعت کاروانِ طلبہ خلافت بنائی جسے آپ نے غوث پاک کی تبلیغی جماعت کا نام دیا۔ اب آپ کے بڑے صاحبزادہ امیر تحریک خلافت اسلامیہ ابو زین پیر سید محی الدین محبوب آپ کی تحریک اور تبلیغ کو دنیا بھر کے کونے کونے میں پھیلانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔
خواجہ خواجگان حضرت پیر سید محمود شاہ محدث ہزارویؒ سوا سو صدی سے زائد عرصہ اس دنیا فانی میں لاکھوں افراد کو روشنی دیکر آخر کار 25 دسمبر 1992ء بروز جمعتہ المبارک نماز فجر کے بعد سجدہ کی حالت میں اس دنیا فانی سے رحلت فرما گئے۔ آپ کے عقیدت مندہر سال آپ کا سالانہ عرس مبارک تقدس و احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔ امسال بھی آپ کا سالانہ عرس مبارک جمیعت حنفیہ قادریہ محمودیہ کے زیر اہتمام زیر سرپرستی سلطان سید محی الدین محبوب حنفی قادری نقشبندی چشتی سہروردی اشرفی جماعتی سجادہ نشین 24، 25 دسمبر بروز منگل، بدھ خانقاہ محبوب آباد شریف حویلیاں ہزارہ ضلع ایبٹ آباد میں نہایت عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ جس میں ملک و بیرون ملک سے مشاہیر علماء و مشائخ عظام قراء و نعت خواں حضرات شرکت کی۔
مجددِ دوراں سید محمود شاہ محدث ہزاروی
Jan 03, 2014