غداری کیس : عدالت جاتے ہوئے مشرف کو دل کی تکلیف‘ فوج کے ہسپتال داخل حالت قدرے بہتر بات کرنے کی کوشش کی

غداری کیس : عدالت جاتے ہوئے مشرف کو دل کی تکلیف‘ فوج کے ہسپتال داخل حالت قدرے بہتر بات کرنے کی کوشش کی

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز + اے ایف پی + رائٹر) سابق صدر پرویز مشرف کو غداری کے مقدمہ میں خصوصی عدالت میں پیش کرنے کے لئے لے جایا جا رہا تھا کہ انہیں دل کی تکلیف کے باعث آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی داخل کرا دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف کو گھر سے عدالت لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں انہیں دل کا دورہ پڑا اور ان کی گاڑیوں کا رخ ہسپتال کی جانب موڑ دیا گیا۔ ان اطلاعات کے مطابق آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی منتقلی کے وقت مشرف بے ہوشی کی حالت میں تھے ‘ اے ایف آئی سی انتظامیہ کو پہلے سے ہی خبر دار کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی آمد سے پہلے تمام ہنگامی انتظامات مکمل کئے جا چکے تھے انہیں گاڑی سے فوری طور پر سٹریچر پر ڈال کر انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا گیا، اس موقع پر سخت ترین سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے۔ ان کے علاج کے لئے 4 رکنی میڈیکل ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ مریضوں اور ان کے لواحقین کی آمدورفت ہسپتال میں بند کر دی گئی‘ سکیورٹی اہلکاروں نے ہسپتال کو مکمل طور پر گھیرے میں لئے رکھا۔ ہسپتال کے باہر ایک عینی شاہد امجد نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو طبیعت کی خرابی کے باعث ہسپتال لایا گیا تو وہ ہوش میں نہیں تھے انہیں پہلے سہارا دے کر اتارنے کی کوشش کی گئی تاہم ناکامی پر سٹریچر پر ڈال کر اے ایف آئی سی کے انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کی علالت کے باعث پاک فوج کے اعلیٰ حکام سمیت دیگر اہلکاروں اور ان کے ملنے جلنے والوں کی ہسپتال آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ڈاکٹروں نے پرویز مشرف کا مکمل طبی معائنہ کر تے ہوئے ای سی جی، انجیوگرافی اور دوسرے ٹیسٹ لئے، بعض اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف کا قافلہ نیشنل لائبریری کی حدود میں داخل ہوا ہی تھا کہ ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹروں نے پرویز مشرف کی رپورٹس کو کلیئر قرار دے دیا ہے۔ خون کے نمونوں کی رپورٹس ابھی نہیں ملیں، پرویز مشرف کو آئندہ چند روز ہسپتال میں ہی رکھا جائے گا، اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم پرویز مشرف کی حالت کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مشرف کی حالت قدرے بہتر ہے۔ انہوں نے بات کرنے کی دو تین بار کوشش کی مگر ڈاکٹروں نے انہیں منع کر دیا۔ پرویز مشرف کی ہسپتال منتقلی کے بعد اے ایف آئی سی کی سکیورٹی رینجرز کے سپرد، اہلیہ صہبا مشرف کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، بیٹی کو کراچی سے بلا لیا گیا۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماﺅں اور کارکنوں کی بڑی تعداد گلدستے لیکر ہسپتال کے باہر پہنچ گئی جہاں کارکن مشرف کی صحت یابی کیلئے دعا کرتے رہے تاہم سخت سکیورٹی کے باعث کسی کو پرویز مشرف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ اے ایف آئی سی ہسپتال کا سکیورٹی کنٹرول رینجرز نے سنبھال رکھا ہے، عام شہریوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ پروےز مشرف کو عارضہ قلب کی بنا پر اچانک آرمڈ فورسز انسٹےٹےوٹ آف کارڈےالوجی منتقلی پر سکےورٹی انتہائی سخت کردی گئی جس کی وجہ سے نصف گھنٹے تک مال روڈ کو ہرقسم کی ٹرےفک کےلئے بند کردےا گےا تھا گاڑےوں کی لمبی لائنےں لگ گئےں اے اےف آئی سی کی دےواروں کے ارد گرد مسلح دستے تعےنات کئے گئے پولےس اور فوجی جوان سکےورٹی کےلئے مقرر کئے گئے ہےں۔ اے اےف آئی سی کے داخلی راستے بھی سکےورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دئے گئے تھے قبل ازےں سابق صدر اپنی رہائشگاہ پارک روڈ فارم ہاﺅس چک شہزاد سے سخت سکےورٹی اور گاڑےوں کی لمبی لائن مےں روانہ ہوئے تو اچانک ےہ اطلاع آگئی کہ انہےں دل کی تکلےف کے باعث اے اےف آئی سی منتقل کےا جا رہا ہے جس کے ساتھ ہی ان کا موٹرکےڈ راولپنڈی کی جانب مڑگےا، راولپنڈی اسلام آباد کی پولےس نے پارک روڈ سے اے اےف آئی سی تک سابق صدر کی سکےورٹی کےلئے انتظامات کئے ان کے گھر سے روانگی سے قبل پولےس نے بم ڈسپوزل سکواڈ سے سکےورٹی کلیئرنس کرائی تھی۔ پرویز مشرف کا نام ابھی تک ای سی ایل میں شامل ہے، وزیر داخلہ چودھری نثار کی منظوری کے بعد ہی پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جا سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک سابق صدر کے وکلا یا ان کے خاندان کسی بھی فرد نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے حکومت کو کوئی درخواست نہیں دی۔ مشرف کے سکواڈ میں 20 گاڑیاں شامل تھیں، سارے راستے میں 16 سو پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات تھے، ہسپتال میں عام آدمی کا داخلہ بند کر دیا گیا۔ پرویز مشرف کے لئے وی وی آئی پی روم تیار کر لیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ک اے ایف آئی سی میں پرویز مشرف کے کمرے میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں، مشرف کے کمرے میں اے ایف آئی سی کے کمانڈنٹ اور ڈپٹی کمانڈنٹ جاتے ہیں، پرویز مشرف کے کمرے میں نرسز کو بھی اکیلے نہیں جانے دیا جا رہا۔ پرویز مشرف کو ڈرپ لگی ہوئی ہے، اکثر کمرے کی لائٹ بند رہتی ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے دل کی تکلیف کے بعد مشرف کی گرفتاری کے احکامات نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ خصوصی عدالت نے کہا ہے کہ وارنٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ پرویز مشرف کی ناسازی¿ طبع کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ شام ساڑھے چار بجے سنایا۔ عدالت نے انہیں جمعرات کو حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے کہا کہ وہ چھ جنوری کو آئندہ سماعت پر اس معاملے کو دوبارہ سنے گی۔ اس سے قبل سماعت کے دوران خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کے استفسار پر ڈی آئی جی سکیورٹی جان محمد نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کو عدالت میں لایا جا رہا تھا کہ اچانک راستے میں انہیں دل کی تکلیف ہوئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر راولپنڈی میں اے ایف آئی سی میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ ملزم پرویز مشرف کو تمام تر طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی لیکن عدالت ان کے وارنٹ گرفتاری تو جاری کرے تاکہ قانون کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ عدالت اس سے پہلے ملزم کو دو مرتبہ عدالت میں پیش ہونے کے لئے سمن جاری کر چکی ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا کہ ان کے م¶کل عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہو رہے تھے اور اچانک ان کی طبیعت خراب ہو گئی۔ عدالت ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کرے۔ عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو شام ساڑھے چار بجے سنایا گیا۔ وکیل کے مطابق پرویز مشرف کے وکلا کا م¶قف ہے کہ عدالت کا ماحول مخالفانہ ہے اور ایسے میں ان کے م¶کل کا عدالت میں پیش ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی پیشی قانونی تقاضا ہے جسے ہر حال میں پورا کرنا ہو گا۔ پرویز مشرف کے ایک وکیل انور منصور نے کہا کہ مجھے رات سے دھمکیاں مل رہی ہیں اس لئے میرے لئے مقدمے کی سماعت ممکن نہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کر دی جائے تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی سماعت ملتوی ہوتی رہی ہے لیکن ایک مرتبہ مشرف پیش ہوں تاکہ فرد جرم عائد ہو جائے اس کے بعد باقی معاملات بعد میں دیکھیں گے۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور کہا کہ سابق صدر کی آئندہ سماعت پر پیشی سے متعلق فیصلہ حالات دیکھ کر پیر کو کیا جائے گا۔ سماعت کے آغاز میں پرویز مشرف کے وکلا پینل کے سربراہ شریف الدین پیر زادہ نے کہا کہ شاےد آج پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوں 15 منٹ کے وقفے کے بعد جسٹس فیصل عرب نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل کہاں ہیں؟ اس پر شریف الدین پیرزادہ نے کہا کہ جہاں پرویز مشرف کی لیگل ٹیم کو دھمکیاں دی جارہی ہوں وہاں وہ خود پیش نہیں ہوسکتے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا سکیورٹی انچارج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرویز مشرف کے لئے فول پروف سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر وہ آج پیش نہ ہوئے تو عدالت مناسب حکم جاری کرنے پر مجبور ہو گی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی جائے جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں اس کے بعد دوسرے حالات دیکھیں گے۔ اس کے بعد ساڑھے گیارہ بجے تک ایک بار پھر وقفہ کردیا گیا۔ وقفے کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ڈی جی آئی جی سکیورٹی نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف عدالت پہنچنے کےلئے فارم ہاو¿س سے روانہ ہوئے تھے کہ ان کی اچانک طبیعت خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ بار بار طلبی کے باوجود پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔ سابق صدر بیمار ہیں اگرچہ ان سے ہمدردی ہے لیکن قانون کو اپنا راستہ اختیار کرناچاہئے اور عدالت کو اس حوالے سے اپنا فیصلہ دینا چاہئے جس کے بعد عدالت نے کیس سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق صدر کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ کچھ دیر بعد خصوصی عدالت کے رجسٹرار آصف علی سومرو نے میڈیا کے سامنے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو طبی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے جارہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کی آئندہ سماعت پر پیشی سے متعلق فیصلہ حالات دیکھ کر پیر کو کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا ہے کہ مشرف کے وکیل انور منصور نے بنچ کی تشکیل ججوں کی تعیناتی اور پراسیکیوٹر پر اعتراضات پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے اعتراضات داخل کیے کہ انور منصور کی جانب سے داخل کئے گئے اعتراضات قابل سماعت نہیں۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ پراسیکیوٹر اکرم شیخ پیر کو اپنے دلائل کا آغاز کرینگے۔
خصوصی عدالت / فیصلہ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...