اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + اے این این) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل دو روزہ سرکاری دورہ پر چھ جنوری کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ ان کے دورہ کو پاکستان کی داخلی سیاسی صورتحال بالخصوص سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ سے منسلک کیا جا رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق سعود الفیصل اسلام آباد میں قیام کے دوران وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں کے دوران پرویز مشرف کا معاملہ زیر غور آنا خارج ازامکان نہیں لیکن ان کے دورے کی اصل اہمیت دوطرفہ تعلقات اور خطہ کی صورتحال کے حوالہ سے ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ حکومت کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی روایتی گرمجوشی مفقود ہو چکی تھی۔ نصف دہائی کے بعد اب پاکستان میں ایک ایسی حکومت آئی ہے جس سے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات بحال کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی پروگرام پر ابتدائی سمجھوتہ کے بعد امریکہ و ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت سعودی عرب کیلئے باعث تشویش ہے۔ سعودی وزیر خارجہ اس حوالہ سے خطہ کی صورتحال پر پاکستانی قیادت کے ساتھ مشاورت کریں گے اور یہی ان کے دورہ کی اصل اہمیت بھی ہے۔ اے این این کے مطابق دفتر خارجہ اور سعودی سفارتخانے نے پرویز مشرف کے معاملے میں سعودی عرب کی مداخلت کی تردید کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دفتر خارجہ کے ذرائع نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو غداری کے مقدمے سے بچانے کیلئے سعودی عرب مداخلت کررہا ہے ۔ دفتر خارجہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے دورے کا مقصد نواز شریف کو تیسری بار وزیراعظم بننے پر مبارکباد پیش کرنا ہے۔ دفتر خارجہ کے حکام کے مطابق سعود الفیصل کے دورے کا پرویز مشرف کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں، دوسری جانب سعودی سفارتخانے کے ذرائع نے کہا ہے کہ سعود الفیصل کے دورہ پاکستان کا مشرف کے عدالتی ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں، سعودی عرب مشرف کے معاملے پر مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتا، سابق صدر کے کیس کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں نے کرنا ہے اور سعودی عرب پاکستانی عدالتوں کا احترام کرتا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ