ریاض(این این آئی+ اے ایف پی+ بی بی سی) سعودی عرب میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام پر شیعہ عالم سمیت 47 افراد کے سر قلم کردئیے گئے۔ ادھر ایران میں سعودی ناظم الامور کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ مجرموں کو مملکت سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں سزائے موت دی گئی ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق کہ سزائے موت پانیوالوں میں ایک شیعہ عالم شیخ نمر النمر بھی شامل ہیں۔ زیادہ ترافراد کا سرقلم ہفتے کو قلم کیاگیا جو 2003ء سے 2006ء کے دوران القاعدہ کی طرف سے ہونیوالے حملوں میں ملوث تھے۔ جبکہ باقی غیرملکی تھے، مقامی حکومت نے سعودی باشندوں کے نام بھی جاری کئے ہیں جن میں امین محمد عبداللہ ال عقالا، انور عبدالرحمن خلیل النجار، بدر بن محمد بن عبداللہ البدر، بندر محمد بن عبدالرحمن الغیث، حسن ہادی بن شجاع المصاریر، حمد بن عبداللہ بن ابراہیم الحمیدی، خالد محمد ابراہیم الجاراللہ، رضا عبدالرحمن خلیل النجار، سعد سلامۃ حمیر ، صلاح بن سعید بن عبدالرحیم النجار، صلاح بن عبدالرحمن بن محمد آل حسین، صالح بن عبدالرحمن بن ابراہیم الشمسان، صالح بن علی بن صالح الجمعۃ، عادل بن سعد بن جزاء الضبیطی، عادل محمد سالم عبداللہ یمانی، عبدالجبار بن حمود بن عبدالعزیز التویجری، عبدالرحمن دخیل فالح الفالح ، عبداللہ سایر معوض مسعد المحمدی، عبداللہ بن سعد بن مزہر شریف، عبداللہ صالح عبدالعزہز الانصاری، عبداللہ عبدالعزیز احمد المقرن، عبداللہ مسلم حمید الرہیف، عبداللہ بن معلا بن عالی، عبدالعزیز رشید بن حمدان الطویلعی، عبدالمحسن حمد بن عبداللہ الہ الیحییٰ، عصام خلف محمد المذرع ، علی سعید عبداللہ آل ربح ، غازی محیسن راشد، فارس احمد جمعان آل شویل اور فیری علی بن یحییٰ فقییٰ شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق دہشت گردوں نے عام شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ فرقہ وارانہ قتل کی وارداتوں میں القاعد کے حملوں میں ملوث تھے۔ ان افراد کو تکفیری نظریہ اختیار کرنے، دہشت گرد گروپوں میں شمولیت اور مجرمانہ حمشوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ دریں اثناء ایرانی شہر قم میں طلباء نے النمر کی تصاویر پکڑ کر احتجاجی مارچ کیا۔ سپریم لیڈر خامنہ ای نے ٹویٹر پر النمر کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ سزائوں پر عملدرآمد کیخلاف پاکستان، کشمیر سمیت کئی ممالک میں مظاہرے کئے گئے، سعودی شہر قطیف میں نعرے بازی کی گئی۔ ایرانی میڈیا اور عراق، کویت، لبنان اور یمن کے متعدد رہنمائوں نے بھی حزب اللہ مذمت کی اور غم و غصہ کا اظہار کیا۔جارحانہ بیان پر سعودی عرب نے بھی ایرانی سفیر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا اور الزامات کو مسترد کردیا۔