اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سانحہ کو ئٹہ پر سپریم کورٹ کے کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو وضاحت کیلئے طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ بہت مخلصانہ اور تفصیل سے ہے۔ اس میں بہت سی سفارشات مرتب کی گئی ہیں جن پر عملدرآمد ضروری ہے۔ سینٹر فرحت بابر نے کہا کہ کمشن رپورٹ میں واضح کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیمیں نام بدل کر کام کررہی ہیں۔ نیکٹا اور نشنل ایکشن پلان کے تحت اس حوالے سے کارروائی نہیں کی گئی۔ کالعد م تنظیمو ں کے دوسرے ناموں سے کام کرنے پر حکومت سے وضاحت لینی چاہئے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ رپورٹ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی اور نیکٹا کو فعال بنانے کی بات کی گئی ہے۔ ان سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے کہ وجہ افسوس ناک صورتحال پید اہوئی۔ ہمیں اس پر واضح موقف لینا ہوگاکہ عمل درآمد کیوں نہیں ہوا‘ وزارت سے وضاحت طلب کی جائے۔ اجلا س میں ہندؤ میرج بل 2016ء کی منظوری دی گئی۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن سینٹر نسرین جلیل کی صدارت میںیہاں پارلیمنٹ ہاوئس مین منعقد ہوا۔ اجلاس میں جسٹس قاضی عیسیٰ رپورٹ پر تفصیلی بحث کی گئی۔ فرحت بابر نے کہا کہ نیکٹا بورڈ کا ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔ اس کا کم از کم سال میں ایک اجلاس منعقد کرنا لازمی ہونا چاہئے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ان سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے کہ وجہ افسوس ناک صورتحال پید اہوئی ۔ہمیں اس پر واضح موقف لینا ہوگا۔ عمل درآمد کیوں نہیں ہوا وضاحت طلب کی جائے، نسرین جلیل نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کسی وزارت نے بھی وزارت کے لیٹر پیڈ پر جواب گوارہ نہیں کیا۔ سینٹر فرحت بابر نے کہا کہ تمام وزارتیں اس معاملے میں سنجیدا ہی نہیں ۔ سینٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے محنت سے رپورٹ تیار کی ۔ جن خامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہیں ان کو دور کیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کی طرف سے انسانی حقوق کمشن کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا گیاکی دفتر خارجہ کینیڈا حکومت کے ساتھ معاملے کو اٹھائے۔۔ اجلا س میں ہندؤ میرج بل 2016کی منظوری دی گئی۔ کمیٹی کی دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے بارے میں آئی جی جیل خانہ جات صوبہ سندھ نے آگا ہ کیا کہ کراچی میں تین نئی جیلیں بنائی جائیں گی۔ کراچی جیل میں قیدیوں کی گنجائش ڈیڑھ ہزار جبکہ تعداد 4500سے زائد ہے۔ سندھ کے تمام جیلوں میں سی سی ٹی کیمروں کی تنصیب رواں سال کرلی جائے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ہندو میرج بل قومی اسمبلی پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ بل کے تحت 18 سال سے کم عمر ہندو جوڑوں کی شادی پر پابندی ہو گی۔ سینٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ بل آئین پاکستان کی روح کے مطابق ہے۔ قومی اسمبلی کے اقلیتی ممبر ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے بل کی منظوری کو ہندو برادری کیلئے سال نو کا تحفہ قراردیتے ہوئے کہا کہ انہیں آج پاکستانی ہندو ہونے پر فخر ہو رہا ہے، اب وہ اپنی شادیوں اور طلاقوں کو قانونی طور پر حل کر سکیں گے۔ اعتزاز احسن نے اس موقع پر بل کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ بل اسلامی اصولوں کے خلاف نہیں ہے کیونکہ مذہب اسلام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بات کرتا ہے ٗ بل کے تحت ہندو برادری کے لوگ اپنی شادیوں کو رجسٹر کرانے سمیت طلاق کیلئے عدالتوں سے رجوع کر سکیں گے جبکہ ہندو بیواؤں کو دوسری شادی کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔ہندو میرج بل 2016 کی شق 17 کے مطابق ہندو بیوہ اپنے شوہر کے موت کے 6 ماہ بعد اپنی مرضی سے دوسری شادی کر سکے گی ٗبل کے تحت ہندو برادری کے لوگ مسلمانوں کی طرح نکاح نامے کی طرز کی دستاویزات بھی حاصل کر سکیں گے جبکہ بل کی خلاف ورزی کیلئے سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ سندھ اسمبلی سے منظور کردہ بل کے مطابق شادی کی رجسٹریشن یونین کونسل میں کرانی لازمی قرار دی گئی ہے اور جو جوڑا رجسٹریشن نہیں کرائے گا ،اس پر ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائیگا۔بل کے متن کے مطابق شادی میں 2 گواہوں کی موجودگی اور والدین کی رضامندی بھی ضروری قرار دی گئی ہے ٗ سکھ، پارسیوں اور دیگر اقلیتوں کی شادیاں بھی اسی بل کے تحت رجسٹرڈ ہوں گی۔