اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی + صباح نیوز) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ڈی چوک پر ہونے والے دھرنے سے قبل جہانگیر ترین کے گھر ہونے والی میٹنگوں میں یہ بات کہی جا رہی تھی کہ سابق کور کمانڈر جنرل (ر) طارق کی عمران خان سے سول کپڑوں میں ملاقات ہوئی جبکہ جنرل (ر) طارق نے اسکی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کسی سیاستدان کو نہیں جانتا نہ کبھی ملاقات ہوئی، جاوید ہاشمی پہلے بھی فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر چکے ہیں، متعلقہ حکام انکے الزامات کا نوٹس لیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے جنرل (ر) طارق کی عمران خان سے ملاقات ہوتی دیکھی تو نہیں البتہ جہانگیر ترین کے گھر ہونے والی میٹنگوں میں سنا تھا، اگر جنرل طارق نے وضاحت کر دی ہے تو اس میں مجھے کوئی شبہ نہیں رہا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان نے پہلے اعلانیہ کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی حکومت ہونی چاہیے اور ٹیکنو کریٹ وزراءہونے چاہئیں جس پر میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ بچوں والی باتیں نہ کریں۔ قومی لیڈر کو ایسی بات زیب نہیں دیتیں۔ جب عمران خان نے یہ بات کی تو اس وقت شاہ محمود قریشی، اسد عمر، جہانگیر ترین، عارف علوی، شفقت محمود اور شیریں مزاری موجود تھیں۔ جب یہ فیصلہ ہوا کہ ہم وزیر اعظم ہاﺅس اور قومی اسمبلی جائیں گے تو میں نے پی ٹی آئی کے رہنماﺅں سے کہا کہ آپ سب سینئر لوگ ہیں ہمیں آگے کی طرف نہیں جانا چاہیے جس پر عمران خان سمیت سب لوگوں نے اتفاق کیا مگر جب ہم کنٹینر کی چھت پر گئے تو عمران خان نے کہا کہ ہمیں آگے جانا پڑیگا کیونکہ طاہر القادری آگے جانے کو بضد ہیں جس پر میں بہت مضطرب ہوا۔ میں نے کہا کہ طاہر القادری کو جانے دو، پھر کہنے لگے ہمارے پاس کوئی آدمی نہیں بچے گا، سارے آدمی تو انہی کے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا تھا کہ نواز شریف میرے لیڈر کل بھی تھے آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے۔ عمران خان جب سپریم کورٹ کے جج کا بولا تو میں نے کہا کہ مارشل لاءلگ جائیگا جس پر عمران خان نے کہا کہ مارشل لاءنہیں لگے گا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ پارٹی کے اندر جو صورتحال ہو گئی تھی میں اکیلے اس کے خلاف نہ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات ہو چکی تھی اور جنرل راحیل شریف بھی ہمارے مطالبوں کی گارنٹی دے چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے جیسے ہی ہم لاہور میں اکٹھے ہوں گے نواز شریف کا استعفیٰ آجائیگا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان نے میرے سامنے راولپنڈی کے ایک پٹواری کو ٹکٹ کے عوض تین کروڑ روپے دینے کا اعتراف کیا تھا۔ عمران نے مجھے کہا کہ انتخابات لڑنے کیلئے اخراجات بھی تو کہیں سے لانا تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے سامنے کبھی بھی عمران خان نے منشیات استعمال نہیں کی، جو لوگ الزام لگاتے ہیں وہ بتائیں۔ آئی این پی کے مطابقجاوید ہاشمی نے کہا مسلم لیگ( ن) کی حکومت کمزور ہے، جب انہوں نے سینیٹر پرویز رشید اور مشاہداللہ کو دبا ﺅ میں آکر ہٹا دیا ہے تو میں نے تو سارا بھانڈا پھوڑ دیا ہے مجھے کہاں لیں گے ان باتوں کے بعد تو میں نے راستہ ہی بند کردیا ہے، 2018کا الیکشن ضرور لڑوں گا،نوازشریف نے کبھی بھی مجھے خوش ہوکے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی اور عمران خان کے بارے میں دیکھنا پڑے گا ماضی میں کون جھوٹ بولتا رہا ہے۔ جاوید ہاشمی کا آج تک کوئی جھوٹ سامنے نہیں آیا۔ جمہوریت ٹرانزیشن میں ہے، پارلیمانی سسٹم ابھی مضبوط نہیں۔ عمران خان کے ورجن آئی لینڈ میں لگائے گئے پیسے سے متعلق جھوٹ موجود ہیں۔ میاں صاحب نے کہیں سمجھوتہ کیا تو عوام کیلئے کیا۔ کچھ قربانیاں مقصد کرنا پڑتی ہیں۔ حکومتیں کمزور ہیں مزید قربانیاں دینا ہوں گی۔ عمران خان جمہوریت کا مجرم ہے۔ میں نے جو کچھ ایک سال پہلے کہا اب جاوید ہاشمی نے اس کی تصدیق کردی۔ ابھی جمہوریت پھل پھول رہی ہے اور بھی قربانیاں دیناہوں گی۔
جاوید ہاشمی