تہران (اے ایف پی + آن لائن+ این این آئی) ایران میں حکومت کے خلاف جاری مظاہروں میں شدت آ گئی، سکیورٹی فورسز سے تصادم کے نتیجہ میں مزید9 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد مجموعی طور پر ہلاکتیں22 ہو گئیں جب کہ مشتعل مظاہرین نے وسطی صوبے اصفہان میں مظاہرین نے حملہ کرکے متعدد تھانے نذر آتش کر دیئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکورٹی فورسز نے 500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرکے مختلف مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ایران کے وسطی صوبہ اصفہان میں سکیورٹی فورسز نے اس وقت مشتعل مظاہرین پر فائرنگ کر دی جب وہ ایک پولیس سٹیشن پر دھاوا بول رہے تھے، گولیاں لگنے سے مزید9 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ یاد رہے 6 روز قبل شروع ہونے والے یہ مظاہرے ایران کی تاریخ میں 2009 کے بعد پہلی مرتبہ شدید پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ آن لائن کے مطابق مظاہروں کا یہ سلسلہ پاکستانی سرحد سے ملحقہ ایرانی شہر زاہدان تک بھی پہنچ چکا ہے۔ دوسری طرف ایرانی حسن روحانی نے اپنے ردعمل میں پھر کہا ہے کہ ایرانی عوام حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کے لئے آزاد ہیں لیکن سکیورٹی کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔ ایرانی قوم قانون توڑنے والی اقلیت سے نمٹ لے گی۔ پرتشدد کارروائیاں برداشت نہیں کریںگے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تہران کے علاوہ کرمان شاہ، خرم آباد، شاہین شہر اور زنجان میں بھی حکومت کے خلاف جلوس نکالے گئے۔ تہران کے میدانِ انقلاب میں مظاہرے کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور آبی توپ استعمال کی۔ان مظاہروں کا آغاز جمعرات کو ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد سے ہوا تھا۔ دوسری جانب ایران کے طاقتور فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ مظاہرین سے ’سختی سے نمٹا‘ جائے گا۔ ایران کے وسطی صوبے اصفہان میں واقع شہر قہدریا ن میں پانچ مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں۔ مظاہرین نے شہر کے ہال کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ قھدریجان کے علاقے میں مظاہرین نے تھانے پر حملہ کرکے اس کی عمارت کو نذر آتش کردیا۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی جس کے دوران شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلادیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔کرمان شاہ میں بھی مظاہرین نے پولیس چوکی کو آگ لگادی۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق نجف آباد میں مسلح افراد نے پولیس اور فوجی چوکیوں پر حملہ کرکے ان پر قبضہ کرنے کی بھی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے شدید مزاحمت کرکے انہیں پسپا کردیا۔دارالحکومت تہران میں بھی سرکاری پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ تاہم پولیس نے لاٹھی چارج اور واٹر کینن استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشرکردیا۔ مقدس شہر قم میں بھی مہنگائی اور اعلی حکام کی کرپشن کے خلاف بڑی تعداد میں شہریوں نے احتجاج کیا اور آمر مردہ باد کے نعرے لگائے۔ مظاہرین ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای مذہبی سٹیلشمنٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔