سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ2017کے خلاف درخواستوں پراپنا تحریری حکم نامہ جاری کردیا .بدھ کوجاری تین صفحات پر مشتمل حکم میں درخواستوں کوقابل سماعت قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ درخواستوں میں عوامی دلچسپی، بنیادی حقوق کے قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں اس لئے درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا جاتا ہے. عدالت نے قرار دیا ہے کہ درخواست گزاروں نے مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 203 کو چیلنج کیا ہے.حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے موقف اپنایاہے کہ سپریم کورٹ نوازشریف کو نااہل قرار دے چکی ہے اورآئین کے آرٹیکل 9 اور17 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں ہوسکتاکیونکہ کسی بھی سیاسی جماعت میں پارٹی سربراہ کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے. حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے مطابق ایکٹ کا سیکشن 203ایک شخص سے متعلق ہے، جوکہ غیرآئینی و غیرقانونی ہے، حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل قانونی و آئینی نکات پر عدالت کی معاونت کریں،انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کیخلاف درخواستوں کی سماعت 23 جنوری کو ہوگی۔